اسلام آباد۔چین کے تعاون سے تعمیر کیا گیا جدید ترین گوادر ایئرپورٹ، جو جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ ہے، ملک اور صوبے کی اقتصادی ترقی کے لیے تیار اور عملی طور پر فعال ہو چکا ہے۔
چینی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے گوادر ایئرپورٹ کے منیجر خالد کاکڑ نے بتایا کہ یہ پاکستان کے بڑے ایئرپورٹس میں سے ایک ہے، جس کا تعمیراتی ڈیزائن بے مثال ہے۔ انہوں نے چینی انجینئرز اور ماہرین تعمیرات کی محنت، لگن اور جذبے کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی خدمات قابل تعریف ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایئرپورٹ نہ صرف مسافر پروازوں بلکہ مال برداری میں بھی کلیدی کردار ادا کرے گا۔ اس مقصد کے لیے ایک گودام کی تعمیر جاری ہے، جبکہ مستقبل میں مزید پانچ گودام بھی بنائے جائیں گے۔ اس کے نتیجے میں گوادر بندرگاہ مال کی ترسیل کے اہم مرکز میں تبدیل ہو جائے گی۔
ایئرپورٹ کی دیکھ بھال اور انتظام کی ذمہ داری چین سے تربیت یافتہ عملے کے سپرد کی گئی ہے۔ چائنہ ریلوے کے سینیئر انجینئر چھن ڑینگ رونگ نے بتایا کہ تعمیر کے دوران پانی کی قلت ایک بڑا چیلنج ثابت ہوئی۔ زیرزمین پانی دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے پانی کی فراہمی ٹینکرز کے ذریعے یقینی بنائی گئی۔