لاہور۔یہ خبر بے حد افسوسناک ہے کہ عالمی شہرت یافتہ طبلہ نواز اور موسیقار استاد ذاکر حسین کا انتقال ہو گیا ہے۔ 73 سالہ موسیقار، جو کہ لیجنڈری استاد اللہ رکھا کے صاحبزادے تھے، نے اپنی زندگی موسیقی کے فروغ اور طبلے کی مقبولیت کے لیے وقف کر دی۔

استاد ذاکر حسین ایک ہفتے سے سان فرانسسکو کے ایک اسپتال میں زیر علاج تھے، جہاں انہیں دل کی بیماری اور بلڈ پریشر سے متعلق مسائل کا سامنا تھا۔ آئی سی یو میں رہنے کے باوجود ان کی طبیعت میں بہتری نہ آ سکی، اور آج دنیا نے ایک عظیم موسیقار کو کھو دیا۔

ان کی زندگی اور وراثت
ذاکر حسین کی موسیقی نے نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا بھر میں ایک خاص مقام حاصل کیا۔ انہوں نے کلاسیکل موسیقی کے ساتھ ساتھ فیوژن میوزک میں بھی اپنی مہارت دکھائی اور کئی عالمی سطح کے موسیقاروں کے ساتھ کام کیا۔ ان کے طبلے کی جادوئی تال نے لاکھوں دلوں کو چھوا اور انہیں بین الاقوامی سطح پر ہندوستانی موسیقی کا سفیر بنا دیا۔

تعزیت کا سلسلہ
ان کی وفات پر موسیقی کی دنیا اور ان کے چاہنے والوں میں غم کی لہر دوڑ گئی ہے۔ معروف بانسری نواز راکیش چوراسیا، جو ان کے قریبی ساتھی تھے، نے ان کے انتقال کو ایک ناقابل تلافی نقصان قرار دیا۔

عظیم فنکار کی یادیں
استاد ذاکر حسین کا جانا موسیقی کی دنیا کے لیے ایک بہت بڑا نقصان ہے۔ ان کی خدمات اور فن موسیقی ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ ان کے انتقال پر دنیا بھر کے مداح اور موسیقی کے شائقین دعاگو ہیں کہ خدا ان کی روح کو سکون دے اور ان کے اہل خانہ کو صبر عطا کرے۔