The news is by your side.

پی ٹی آئی کے پی پارلیمانی پارٹی اجلاس، مرکزی قیادت کی دھرنے میں عدم شرکت پر تنقید

اجلاس میں دوبارہ اسلام آباد کی جانب مارچ کا فیصلہ

0

 پشاور:

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) خیبر پختونخوا کی پارلیمانی پارٹی نے بھر پور تیاری کے ساتھ دوبارہ اسلام آباد کی جانب مارچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جبکہ  اس اجلاس میں پارٹی میں شدید اختلافات بھی آشکار ہوگئے،

پارلیمانی پارٹی کا اجلاس وزیراعلیٰ ہاؤس میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی صدارت میں ہوا جس میں ارکان صوبائی اور قومی اسمبلی نے شرکت کی۔ شرکا نے وزیراعلیٰ پر اعتماد کا اظہار کیا۔ اسلام آباد میں پی ٹی آئی کارکنوں پر تشدد اور موجودہ سیاسی صورتحال پر تفصیلی بحث ہوئی جبکہ شرکا نے اپنی اپنی تجاویز بھی کمیٹی کے سامنے رکھیں۔

پارلیمانی کمیٹی نے مرکزی قیادت سے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا ہے کہ جب ڈی چوک میں گولیاں چل رہی تھیں تو مرکزی قیادت کہاں اور کیوں غائب تھی؟

پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی نے مرکزی قیادت کو ہٹانے کامطالبہ کرتے ہوئے دھرنےکی ناکامی کی ذمہ دار قرار دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے پی کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ، ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں ارکان نے پارٹی کی مرکزی قیادت کوفوری ہٹانے کا مطالبہ کیا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ پارلیمانی پارٹی ارکان نے دھرنےکی ناکامی کاساراملبہ مرکزی قیادت پرڈال دیا اور اکثریت نے اسد قیصر کی نامزدگی کی بھی مخالفت کی۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا وفاقی حکومت کو گورنر راج کے نفاذ کاچیلنج دے دیا،

واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے وفاقی حکومت کو چیلنج کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر آپ میں ہمت ہے تو گورنر راج لگا کر دکھائیں۔

صوبائی اسمبلی کے غیرمعمولی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے آرٹیکل 245 کا نفاذ کرکے ہمیں سیکیورٹی فورسز سے گولیاں مروائیں، اس بات کا افسوس ہے۔

انہوں نے کہاکہ ڈرو اس وقت سے جب ہم نے گولی کا جواب گولی سے دینے فیصلہ کرلیا، اسلحہ اور دولت ہمارے پاس بھی ہے۔

علی امین گنڈاپور نے کہاکہ اسلام آباد احتجاج کے دوران بشریٰ بی بی میرے ساتھ تھیں، اس دوران ہم پر قاتلانہ حملے کیے گئے۔

Please follow and like us:
Pin Share
Leave A Reply

Your email address will not be published.