مہنگائی شرح سود کے مطابق ہی رہے گی ،پٹرولیم مصنوعات پر60 سے 80 روپے لیوی پہلے دن لگانے نہیں جا رہے،وزیر خزانہ کی پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس
اسلا م آباد(سیاسی رپورٹر)وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ نان فائلرز کے لیے کاروباری ٹرانزیکشن کے ٹیکس میں نمایاں اضافہ ہے، کیونکہ اس میں 3، 4 فیصد اضافہ ناکافی تھا، اس کو ہم کئی جگہوں پر 45 فیصد پر لے گئے ہیں، اس کا مقصد یہ ہے کہ نان فائلرز ضرور سوچیں، یہ نان فائلرز کی اختراع کو ختم کرنے کی جانب پہلا قدم ہے، میرا نہیں خیال کہ کوئی اور ملک ایسا ہوگا جہاں نان فائلرز کی اختراع نکالی گئی ہو،لاہور اور کراچی کے ائر پورٹس کی آوٹ سورسنگ کی جائے گی ، آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات مثبت سمت آگے بڑھ رہے ہیں ۔ مہنگائی شرح سود کے مطابق ہی رہے گی ،جولائی تک سٹاف لیول معاہدہ طے پانے کاا مکان ہے۔پٹرولیم مصنوعات پر60 سے 80 روپے لیوی کی تجویز ہے مگر ہم اسے پہلے دن ہی لگانے نہیں جا رہے، اس میں اگلے مالی سال کے دوران بتدریج اضافہ ہوگا، اس میں بھی ہم عالمی قیمتوں پر نظر رکھیں گے اور اس کی مطابقت سے اس کو آگے لے کر چلیں گے۔وزیرمملکت برائے خزانہ پرویز ملک نے کہا کہ آپ کی تکلیف کا اندازہ ہے مگر ایک سال پہلے پاکستان کہاں کھڑا تھا ‘ اب بہتری آئی ہے، شاید شہبازمن پسند ریلیف نہ دے سکے۔یہاں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہا کہ نان فائلرز کے لیے ٹیکس ریٹ میں اضافہ کیا گیا۔ہم نے اپنے ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنا ہے، جی ڈی پی کا 10 فیصد ٹیکس برقرار نہیں رہ سکتا، اسے 2 سے 3 سالوں میں اسے 13 فیصد تک لے کر جانا ہے، دنیا میں کوئی ملک ایسا نہیں ہے جو جی ڈی پی کے ساڑھے 9 ٹیکس پر بیرونی امداد کے بغیر مستحکم ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ غیر دستاویزی معیشت کو ختم کرنے کے لیے اس کی ڈیجٹائزیشن، یہ جو ابھی بات ہو رہی ہے کہ ایف بی آر کی کیا کارکردگی ہے، یہ بات درست ہے کہ جس طرح سے نفاذ اور عمل درآمد ہونا چاہیے تھا، ویسا نہیں ہے, ڈیجٹائزیشن کا مقصد انسانی عمل دخل کو کم سے کم کرنا ہے، اس سے کرپشن میں بھی کمی ہوگی اور کارکردگی میں بھی بہتری آئے گی۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ پروگریسو ٹیکس سسٹم کے تحت زیادہ آمدنی والوں پر زیادہ ٹیکس عائد کے نفاذ میں میرا نہیں خیال کہ اس میں کسی کو کوئی مزائقہ ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اسی طرح سے نافائلرز کے لیے کاروباری ٹرانزیکشن کے ٹیکس میں نمایاں اضافہ ہے، کیونکہ اس میں 3، 4 فیصد اضافہ ناکافی تھا، اس کو ہم کئی جگہوں پر 45 فیصد پر لے گئے ہیں، اس کا مقصد یہ ہے کہ نان فائلرز ضرور سوچیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ نان فائلرز کی اختراع کو ختم کرنے کی جانب پہلا قدم ہے، میرا نہیں خیال کہ کوئی اور ملک ایسا ہوگا جہاں نان فائلرز کی اختراع نکالی گئی ہو۔ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ جو 60 سے 80 روپے کی تجویز ہے، ہم اسے پہلے دن ہی لگانے نہیں جا رہے، اس میں اگلے مالی سال کے دوران بتدریج اضافہ ہوگا، اس میں بھی ہم عالمی قیمتوں پر نظر رکھیں گے اور اس کی مطابقت سے اس کو آگے لے کر چلیں گے۔سیلری سلیب سے متعلق سوال پر محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ سیلری ٹیکس سے استثنٰی والی کیٹیگری کو برقرار رکھا گیا ہے، اسی طرح سے جو ٹاپ سلیب ہے، وہ بھی اسی طرح سے برقرار ہے، سیلری کلاس کے علاوہ پروفیشنلز کمیونٹی آتی ہے، اس کو تو ہم 45 فیصد پر لے گئے ہیں، سلیب میں رد و بدل ہے، مجموعی طور پر یہ نمبر بڑا نظر آتا ہے، انفرادی سطح پر دیکھیں تو اس میں اتنا بڑا بوجھ نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک ریٹیلرز کا تعلق ہے، سارے جو اس شعبے سے منسلک ہیں، تو ابھی آپ نے پوچھا کہ بس یہی کلاس رہ گئی ہے جو آپ کے پاس چھوڑی گئی ہے تو اس سوال کا آسان سا جواب یہ ہے کہ اگر ہم اس سمت میں آگے نہیں بڑھیں گے تو کوئی بھی آجائے، اس کو یہی کرنا پڑے گا، اس لیے جو ہمارے ریٹیلرز، ہول سیلرز بھائی بہن ہیں ان کو نیٹ میں لانا ضروری ہے تاکہ بوجھ بانٹا جائے۔