The news is by your side.

دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت بھارت مسلسل انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ، کانگریشنل ریسرچ سروسز

0

نئی دہلی (مانیٹرنگ رپورٹ)دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تاریخ بہت طویل ہے ، یہاں اقلیتیں بالخصوص مسلمان بھارتی حکومت کے مظالم کا شکار ہیں، بھارت مسلسل انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے، جب بھی انسانی حقوق کے حوالے سے رپورٹ جاری کی جاتی ہے تو بھارت اس میں سرفہرست ہوتا ہے، کانگریشنل ریسرچ سروسز کی بھات میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے اپریل 2024ء کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق بھارت انسانی حقوق کی بے شمار خلاف ورزیوں کا مرتکب پایا گیا ہے جن میں سے اکثر سنگین نوعیت کی خلاف ورزیاں ہیں۔کانگریشنل ریسرچ سروسز کی رپورٹ کے مطابق’ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں جو اہلکار ملوث پائے گئے ہیں ،

بھارتی حکومت نے ان کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی ، 2019ء-04 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے لیکر اب تک مودی کی جانب سے ہر سال انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں بڑے پیمانے پر اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، گزشتہ سال سویڈن میں قائم ورائٹیز آف ڈیموکریسی پروجیکٹ نیبھارت کو گزشتہ دس سالوں میں بدترین آمریت پسندوں میں سے ایک قرار دیا، اس سے قبل 2021ء-04 میں امریکی فریڈم ہائوس کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ انتہا پسند مودی اور ان کی جماعت بھارت کو بدترین آمریت کی جانب لیکر جا رہے ہیں ، بھارت بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیاں کرتے ہوئے دوسرے ممالک میں بسنے والے افراد کیخلاف اپنی ایجنسیوں کے ذریعے حملے بھی کروانا ہے، بھارت میں تقریباً 80فیصد ہندو، 14 فیصد مسلمان ، 2 فیصد سکھ اور صرف 2 فیصد عیسائی آباد ہیں،اقلیتوں کی اتنی کم تعداد بھی ہندوتواکے پرچاریوں کو قبول نہیں جو آئے روز ان پر ظلم وستم کرتے ہیں، کانگریشنل ریسرچ سروسز کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں مذہبی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کیخلاف پرتشدد واقعات میں ہراساں کیا جانا، دھمکیاں دینا اور قتل تک کردینا شامل ہے

، انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے گائے کو ذبح کرنے یا اس کی تجارت کرنے کے حوالے سے مسلمانوں پر پرتشدد حملے اور ان کو قتل کردینا بھی شامل ہے ، مسلمانوں کے بعد بھارتی انتہا پسندوں کے ظلم و ستم کا دوسرا بڑا شکار مسیحی برادری ہے جس پر ہر ہفتے اوسطً 11 پرتشدد حملے کئے جاتے ہیں، امریکی سیکرٹری آف اسٹیٹ انتھونی بلنکن نے 2022ء-04 میں کہا کہبھارت میں مذہبی اقلیتوں کی عبادت گاہوں پر حملوں میں کچھ بھارتی اہلکار نہ صرف شامل ہیں بلکہ حملہ آوروں کی سہولت کاری بھی کر رہے ہیں، انتھونی بلنکن کا یہ بیان اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ بھارت میں اقلیتوں کیخلاف ہونے والے حملوں کو حکومتی پشت پنائی حاصل ہے ، امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے 2020ء-04 میں یہ سفارش بھی کی کہ سیکریٹری آف اسٹیٹ بھارت کو مذہبی ایکٹ کے حوالے سے ایک تشویشناک ملک کے طور پر نامزد کرے، گزشتہ سال پریس فریڈم کی رپورٹ میں بھی بھارت میں آزادی اظہار رائے ،میڈیا پر سنگین پابندیوں ،صحافیوں کی بلاجواز گرفتاریوں اور ان پر بلاجواز مقدمات پر تشویش کا اظہار کیا گیا، پریس فریڈم رپورٹ 2023ء-04 کے مطابق بھارت میں انٹرنیٹ تک رسائی کی سنگین پابندیاں، آن لائن مواد کی سنسر شپ اور ڈیجیٹل میڈیا صارفین پر بھارتی حکومت کا دبائو آزادی اظہار رائے کو سلب کرتا ہے،

سال 2022ء-04 میں84 بار انٹرنیٹ کو بلیک آئوٹ کرنے کے لیے مسلسل پانچویں سال بھارت کو "دنیا کا سب سے بڑا مجرم” قرار دیا گیا، رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ بھارتی حکومت سمگلنگ کے خاتمے کیلئے کئے جانے والے اقدامات کے کم ترین معیار پر بھی پوری نہیں اترتی، انسداد سمگلنگ کوششیں مسائل کے مقابلے میں ناکافی ہیں اور سمگلروں کی بریت کی شرح 84 فیصد ہے، 2019ء-04 میں انتہا پسند مودی سرکار نے کشمیر کی آئینی حیثیت کو بدل دیا جو کہ اقلیتوں کے حقوق کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے، ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق خصوصی اختیارات ایکٹ کے تحت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کیلئے سکیورٹی فورسز کو بغیر کسی الزام کے بڑے پیمانے پر لوگوں کو حراست میں لینے کی اجازت دی گئی ، بھارت میں خواتین کو ہر طرح کے ظلم و ستم کا نشانہ بنایا جاتا ہے جس میں جنسی تشدد عام ہے ، بھارت میں جبری شادی، خواتین کا قتل ،جبری گمشدگیاں اور بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات معمول کا حصہ ہیں، بھارت کی شمال مشرقی ریاست منی پور میں کوکی اور میتی قبائل کے درمیان تنازعہ کے نتیجے میں انسانی حقوق کی نمایاں خلاف ورزیاں ہوئیں، یہ رپورٹ واضح طور پر ظاہر کرتی ہے کہ بھارت میں ہندوانتہا پسندی عروج پر ہے اور آئے روز اس میں اضافہ ہو رہا ہے

Please follow and like us:
Pin Share
Leave A Reply

Your email address will not be published.