وفاقی کابینہ اور قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس، ایران کے ساتھ تناو ختم کرنے اور تعلقات بحال کرنے کا فیصلہ،
پاکستان ایران کی جانب سے تمام مثبت اقدامات کا خیرمقدم کرے گا۔ نگران وزیر اعظم
اسلام آباد ( یو این آئی)قومی سلامتی کمیٹی نے اس غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا ہے کہ پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت قطعی طور پر ناقابل تسخیر اور مقدس ہے، کسی کی طرف سے کسی بھی بہانے اسے پامال کرنے کی کوشش کا ریاست کی جانب سے پوری طاقت سے جواب دیا جائے گا،
قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس گذشتہ روز یہاں نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدار ت منعقد ہوا جس میں قومی سلامتی کے امور پر غور کیا گیا،
اجلاس کے بعد جاری اعلامیے کے مطابق پاکستان اور ایران کے درمیان حالیہ کشیدہ صورتحال کا بغور جائزہ لیا ،اجلاس کی جانب سے پاکستان کی خودمختاری کی بلا اشتعال اور غیر قانونی خلاف ورزی کے خلاف افواج پاکستان کے پیشہ ورانہ اور متناسب ردعمل کو سراہا گیا،
اجلاس کے دوران شرکا کو پاکستان اور ایران کے درمیان موجودہ صورتحال اور خطے میں مجموعی سیکیورٹی صورتحال پر اس کے اثرات کے حوالے سے سیاسی اور سفارتی پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔
اجلاس نے ’’آپریشن مارگ بار سرمچار‘‘ کا بھی جائزہ لیا، اور اس بات کو نوٹ کیا گیاکہ ایران کے اندر غیر حکومتی جگہوں پر مقیم پاکستانی نژاد بلوچ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کو کامیابی سے انجام دیا گیا،
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں سرحدوں کی صورتحال کے بارے میں اپ ڈیٹ اور قومی خودمختاری کی مزید خلاف ورزی کا جامع جواب دینے کے لیے ضروری مکمل تیاریوں کے بارے میں بھی غور کیا گیا،
فورم نے اس غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت قطعی طور پر ناقابل تسخیر اور مقدس ہے، کسی کی طرف سے کسی بھی بہانے اسے پامال کرنے کی کوشش کا ریاست کی پوری طاقت سے جواب دیا جائے گا،،
اجلاس میں اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ پاکستانی عوام کی سلامتی اور تحفظ انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اسے یقینی بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی، فورم نے اس بات کا اظہار کیا کہ ایران ایک ہمسایہ اور برادر مسلم ملک ہے اور دونوں ممالک کے درمیان موجودہ متعدد مواصلاتی چینلز کو علاقائی امن و استحکام کے وسیع تر مفاد میں ایک دوسرے کے سیکورٹی خدشات کو دور کرنے کے لیے باہمی طور پر استعمال کیا جانا چاہیے،
اجلاس نے اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی اصولوں کے مطابق تمام ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے لیے پاکستان کے عزم کو متاثر کیا،کمیٹی نے اس عزم کا اعادہ بھی کیا کہ دہشت گردی کی لعنت سے اس کی تمام شکلوں اور مظاہر میں آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا،،
فورم نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ پاکستان کو دہشت گردی کی لعنت سے کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے،اچھے ہمسائیگی کے تعلقات کے انعقاد کے عالمی اصولوں کے مطابق دونوں ممالک باہمی طور پر بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے چھوٹی موٹی رکاوٹوں پر قابو پا سکتے ہیں ،
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں اس بات کا بھی اعادہ کیا گیا کہ دونوں ملک اپنے تاریخی تعلقات کو مزید گہرا کرنے کی راہ ہموار کریں گے،اجلاس میں نگراں وزراء برائے دفاع، خارجہ امور، خزانہ اور اطلاعات، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، چیف آف آرمی سٹاف، چیف آف نیول سٹاف اور چیف آف ائیر سٹاف کے علاوہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سربراہان نے شرکت کی،
بعدازاںنگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میںوزارت خارجہ کی جانب سے 16 جنوری کو ایران کی جانب سے ہونے والے حملے کے بارے میں بریفنگ دی گئی ،
اجلاس میں پاکستان کے ردعمل کا بھی جائزہ لیا گیا۔ کابینہ کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق کابینہ نے پاک فوج کی اعلیٰ پیشہ ورانہ مہارت کی تعریف کی اور کہا کہ افواج پاکستان نے ملک کی خودمختاری کی خلاف ورزی کا موثر اور ماہرانہ طریقے سے جواب دیا اور اس سلسلے میں پوری حکومتی مشینری نے متحد ہو کر کام کیا۔
وفاقی کابینہ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے اس بات کی تصدیق کی کہ پاکستان ایک قانون کی پاسداری کرنے والا اور امن پسند ملک ہے اور وہ تمام ممالک بالخصوص اپنے پڑوسیوں کے ساتھ دوستانہ اور تعاون پر مبنی تعلقات کا خواہاں ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور ایران دو برادر ممالک ہیں جو تاریخی طور پر برادرانہ اور تعاون پر مبنی تعلقات سے لطف اندوز ہوتے رہے ہیں ، ان میں احترام اور پیار کا رشتہ قائم ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ دونوں ملک وں کے مفاد میں ہے کہ وہ ان تعلقات کو بحال کرنے کے لیے اقدامات کریں جو 16 جنوری 2024 سے پہلے تھے۔وزیراعظم نے کہا کہ اس سلسلے میں پاکستان ایران کی جانب سے تمام مثبت اقدامات کا خیرمقدم کرے گا۔