راولپنڈی۔ انسداد دہشت گردی راولپنڈی کی خصوصی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے جی ایچ کیو حملہ کیس میں تحریک انصاف کے سابق چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت 100 ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی ہے اور مقدمہ کے باقاعدہ ٹرائل کے لئے 10 دسمبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔
عدالت نے جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت کے دائرہ اختیار کو چیلنج کرنے سے متعلق سابق چیئرمین کی درخواست بھی خارج کر دی گزشتہ روز سماعت کے موقع پر عدالت نے ملزمان کو فرد جرم پڑھ کر سنائی تاہم ملزمان نے فرد جرم کی صحت سے انکار کردیا جبکہ فرد جرم عائد ہونے کے بعد پولیس نے تحریک انصاف کے رہنماو¿ں عمر ایوب، راجہ بشارت اور ملک احمد چٹھہ کو جیل کے باہر سے گرفتار کر کے اڈیالہ چوکی منتقل کر دیا ہے
گزشتہ روز اڈیالہ جیل میں سماعت کے موقع پر سابق چیئرمین کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا جبکہ عمر ایوب، شیخ رشید، فواد چوہدری، ملک احمد چٹھہ، زرتاج گل، راجہ بشارت سمیت دیگر ملزمان بھی عدالت پیش ہوئے
اس موقع پر ملزمان کی جانب سے فیصل ملک ایڈووکیٹ جبکہ استغاثہ کی جانب سے نوید ملک اور ظہیر شاہ ایڈووکیٹس پیش ہوئے سابق چیئرمین کی جانب سے عدالت کے دائرہ اختیار کو چیلنج کرنے سے متعلق درخواست پر فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے درخواست خارج کردی
عدالت نے جی ایچ کیو حملہ کیس میں ملزمان پر فرد جرم عائد کردی فرد جرم کے مطابق جی ایچ کیو حملے کا اصل محرک تحریک انصاف کے سابق چیئرمین کے علاوہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور، سابق وفاقی وزراءاور تحریک انصاف کی مرکزی، صوبائی اور مقامی قیادت کو قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے پیش کردہ چالان کے تحت آئی ٹی لیب سے سوشل میڈیا پر جاری آڈیو ویڈیو پیغامات، جی ایچ کیو کی جیک برانچ سے حاصل ہونے والی سی سی ٹی وی فوٹیجز اور ڈیوٹی پر تعینات فوجیوں کے بیانات کی روشنی میں ناقابل تردید شواہد موجود ہیں
اس طرح تحریک انصاف کے سابق چیئرمین کے سوشل میڈیا پر بیانات نے تحریک انصاف کے کارکنوں کو فوج کے خلاف اشتعال دلایا کہ کارکنان ہر ممکن غیر قانونی اقدام اٹھائیں اور جتھوں کی صورت میں ایسی کاروائی کریں کہ اعلیٰ عسکری قیادت اور وفاقی و صوبائی حکومت استعفیٰ دینے پر مجبور ہوجائے اس طرح ملکی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ کسی سیاسی جماعت نے کالعدم تحریک طالبان اور اس جیسی دہشت گرد تنظیموں کی طرح ریاستی و عسکری اداروں پر مکمل کوآرڈی نیشن کے تحت ٹارگٹڈ حملے کئے جس کے ناقابل تردید شواہد پیمرا، ایف آئی اے اور دیگر ذرائع سے حاصل کئے گئے
چالان میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف کے سابق چیئرمین کے سوشل میڈیا پر بیانات نے تحریک انصاف کے کارکنوں کو فوج کے خلاف اشتعال دلایا کہ کارکنان ہر ممکن غیر قانونی اقدام اٹھائیں اور جتھوں کی صورت میں ایسی کاروائی کریں کہ اعلیٰ عسکری قیادت اور وفاقی و صوبائی حکومت استعفیٰ دینے پر مجبور ہوجائے جس سے 9 مئی کا سانحہ رونما ہوا تاہم ملزمان نے فرد جرم کی صحت سے انکار کردیا ہے
جبکہ عدالت نے کیس کے باقاعدہ ٹرائل کے لئے سماعت 10 دسمبر تک ملتوی کردی ہے دریں اثنا پولیس نے مقدمہ کی سماعت کے بعد سابق وفاقی و صوبائی وزرا عمر ایوب، محمد بشارت راجہ اور ملک احمد چٹھہ کو اڈیالہ جیل کے باہر سے گرفتار کرلیا جنہیں ابتدائی طور پر اڈیالہ چوکی منتقل کر دیا گیا۔