واشنگٹن: تحریک انصاف کے حمایتیوں نے ایک بار پھر قومی مفادات کو نظر انداز کرتے ہوئے سیاسی مقاصد کو ترجیح دی ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن کو 46 ممبران کانگریس کی جانب سے تحریک انصاف کے حق میں ایک اور خط لکھا گیا ہے، جس میں پاکستان پر سنگین الزامات لگاتے ہوئے الیکشن میں دھاندلی کے دعوے کو دہرایا گیا ہے۔

خط میں پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی اپیل کرکے تحریک انصاف نے اپنے ہی موقف کی نفی کر دی ہے۔ مزید برآں، اسلام آباد میں موجود امریکی سفیر اور امریکی سفارت خانے پر نکتہ چینی کرتے ہوئے سفارت خانے کے طرز عمل میں تبدیلی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

یہ خط پاکستان کے مفادات سے زیادہ تحریک انصاف کی سیاست کو اجاگر کرتا ہے، جبکہ اس میں نا تو مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم کا ذکر کیا گیا، نا ہی پاکستان کے خلاف ہونے والی دہشت گردی کا تذکرہ شامل ہے۔

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش ہے تو اس طرح کا کوئی خط کبھی کشمیریوں کے حق میں کیوں نہیں لکھوایا جاتا؟

یاد رہے کہ عمران خان اور تحریک انصاف نے ماضی میں امریکی سفارت خانے کی سرگرمیوں پر سخت اعتراضات کیے اور اسے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیا تھا۔ اس خط کے بعد ان کے بیانیے پر مزید سوالات اٹھنے لگے ہیں۔