The news is by your side.

وفاقی حکومت ملک بھر میں تعلیمی ایمرجنسی کے نفاذ پر غور کر رہی ہے,وفاقی سیکرٹری وزارت تعلیم محی الدین وانی

ہم اپنے نصاب میں ٹیکنالوجی کو لا رہے ہیں تاکہ ہماری نئی نسل بروقت ٹیکنالوجی کو بھی سمجھتے اور دور حاضر کے جدید تقاصوں سے بھی ہم آہنگ ہو سکے

0

اسلام آباد(ایجوکیشن رپورٹر) وفاقی سیکرٹری وزارت تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت محی الدین وانی نے کہا ہے کہ حکومت نئی نسل کو دور حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے نصاب میں ٹیکنالوجی متعارف کرا رہی ہے۔

وہ منگل کو وفاقی وزارت تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت کے تحت سکینڈری سکول سطح کی بچیوں کو سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، آرٹس اور ریاضی تک رسائی کے منصوبہ "سٹیم پاکستان” کے زیر اہتمام "سٹیم میلہ 2024” سے خطاب کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ "ہم اپنے نصاب میں ٹیکنالوجی کو لا رہے ہیں تاکہ ہماری نئی نسل بروقت ٹیکنالوجی کو بھی سمجھتے اور دور حاضر کے جدید تقاصوں سے بھی ہم آہنگ ہو سکے۔”وفاقی سیکرٹری نے کہا کہ حکومت سکولوں سے باہر بچوں کو سکولوں کے اندر لانے کے لیے ہر ممکن کوششیں بروئے کار لا رہی ہے۔

ہم چاہتے ہیں کہ ہر بچہ تعلیم حاصل کرے اور ملک کی ترقی میں حصہ ڈالے۔ نیا ٹیل پاکستان کے سی ای او وہاج سراج نے طالبات کو تلقین کی کہ وہ اپنے شوق کو پیشہ بنائیں، اپنے کردار کو بہترین رکھیں ، مسائل حل کرنے والا بنیں اور امور کو واضح کرنے کے لئے سوالات اٹھایا کریں۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف کی جانب سے ملک میں فروغ تعلیم کے لئے تعلیمی ایمرجنسی کا اعلان کرنے کے دن وفاقی دارالحکومت کی ہزاروں طالبات نے پاکستان سٹیم میلہ 2024 میں شرکت کی اور یہ جانا کہ ان کی تعلیم کیسی ہونی چاہیے۔

اس میلے کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ ان سکولوں، سکول سربراہوں، اساتذہ اور طلبہ کو سراہنا تھا جنہوں نے گزشتہ تعلیمی سال میں سٹیم پاکستان پروگرام میں بھرپور شرکت کی تھی۔سٹیم پاکستان پروگرام اب ملک بھر کے 4000 سے زائد سرکاری سکولوں تک پھیل چکا ہے جس میں 35 لاکھ سے زائد طلبہ شامل ہیں۔

اس پروگرام کا مقصد کلاس رومز میں طلبہ کو عملی سرگرمیوں میں شامل کرنا اور انہیں بہتر تعلیمی ماحول فراہم کرنا ہے۔ یہ پروگرام فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کے 200 سے زائد مڈل اور ہائی اسکولوں میں بھی لاگو کیا جا رہا ہے۔

اس سٹیم میلے میں 1200 سے زائد بچوں اور 250 اساتذہ نے حصہ لیا۔ انہوں نے کویز گیم شوز، ٹریجر ہنٹس، آرٹ کی سرگرمیوں، سائنس کے شوز، اور دیگر سرگرمیوں میں حصہ لیا۔

طالبات کے لئے سائنس کے شوز، ریاضی، فلکیات اور حیاتیات کے سیکھنے کے زون قائم کیے گئے۔مہمانوں کی طرف سے رہنمائی کے سیشنز اور پیشہ ورانہ ترقی کی ورکشاپس منعقد کی گئیں۔

سٹیم میلہ طلبہ کے لیے ایک تفریحی اور تعلیمی تجربہ تھا جس میں انہیں سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، آرٹس اور ریاضی ( سٹیم) کے موضوعات میں دلچسپی لینے کی ترغیب دی۔سٹیم میلہ حکومت کے اس عزم کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ پاکستان میں تعلیم کو بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

حکومت سٹیم تعلیم کو فروغ دینے کے لیے کام کر رہی ہے تاکہ طلبہ کو 21ویں صدی کی مہارتیں سیکھنے میں مدد مل سکے۔حکومت کو سٹیم تعلیم کو فروغ دینے کے لیے اپنی کوششوں کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ اسے اساتذہ کی تربیت، انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری، اور طلبہ کے لیے مواقع فراہم کرنے میں سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو

 پاکستان کی وفاقی حکومت ملک بھر میں تعلیمی ایمرجنسی کے نفاذ پر غور کر رہی ہے جس کا مقصد اسکولوں سے باہر دو کروڑ 60 لاکھ بچوں کو بنیادی تعلیم فراہم کرنا ہے۔

وفاقی سیکریٹری تعلیم محی الدین وانی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں تصدیق کی ہے کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر وزارتِ تعلیم ملک بھر میں چار برس کے لیے تعلیمی ایمرجینسی کے نفاذ پر کام کر رہی ہے۔

پاکستان میں اسکول جانے والی عمر کے 40 فی صد سے زائد بچے اسکولوں سے باہر ہیں جن میں بچیوں کی شرح 54 فی صد ہے۔

وزیرِ اعظم کو دی گئی بریفنگ کے مطابق اسکول سے باہر ان بچوں کی کل تعداد کا تین چوتھائی سے زیادہ یعنی 78 فی صد کبھی اسکول نہیں گئے جب کہ باقی 22 فی صد وہ تھے جنہوں نے اسکول میں اندراج کے بعد چھوڑ دیا تھا۔

پاکستان میں تعلیم کی حالتِ زار کو دیکھا جائے تو 10 سال کی عمر کے 75 فی صد بچے متن کو پڑھنے اور سمجھنے سے قاصر ہیں اور اس کے علاوہ یونیسیف کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً 40 فی صد سے زیادہ بچے بنیادی نشونما اور صحت کے مسائل کا شکار ہیں۔

Please follow and like us:
Pin Share
Leave A Reply

Your email address will not be published.