یہ سچ ہے کہ آسمان میں چمکتی بجلی محض ایک لمحے کے لیے سورج کی سطح کے مقابلے میں تقریباً 5 گنا زیادہ درجہ حرارت تک پہنچ جاتی ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق آسمانی بجلی یا بجلی کے چمکنے کا درجہ حرارت تقریباً 30,000 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا سکتا ہے، جبکہ سورج کی بیرونی سطح، جسے فوٹوسفیئر کہا جاتا ہے، اس کا درجہ حرارت تقریباً 5,500 ڈگری سینٹی گریڈ کے آس پاس ہوتا ہے۔
جب بادلوں کے درمیان یا بادل اور زمین کے درمیان ایک زبردست برقی چارج خارج ہوتا ہے تو یہ آسمانی بجلی کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ اس عمل کے دوران فضائی گیسیں، خاص طور پر نائٹروجن اور آکسیجن، تیزی سے آئونائز ہو جاتی ہیں، یعنی ان کے ایٹمز سے الیکٹران علیحدہ ہو جاتے ہیں۔
یہ فوری تبدیلی ہوا کو اتنی زیادہ گرمی فراہم کرتی ہے کہ وہ چند لمحوں کے لیے پلازما کی حالت اختیار کر لیتی ہے، جو نہ صرف تیز روشنی بلکہ گرجدار آواز بھی پیدا کرتی ہے۔
یہ شدید درجہ حرارت محض چند مائیکرو سیکنڈز (یعنی ایک سیکنڈ کا لاکھواں حصہ) کے لیے برقرار رہتا ہے، مگر اتنا ضرور ہوتا ہے کہ قریبی اشیاء جیسے درخت، مٹی، یا عمارتوں کو جلا یا پگھلا دے۔