The news is by your side.

اپوزیشن اپنے لیڈر کیلیے امریکا میں لابنگ کرسکتی ہے تو اسرائیل کیخلاف لابنگ کیوں نہیں کرتی، حافظ نعیم

0

جماعت اسلامی کے امیر، حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ اسرائیل، امریکہ کی پشت پناہی کے ساتھ فلسطین میں انسانی جانوں کی تباہی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ مسلم دنیا اس ظلم پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ اُن کے مطابق اگر اسلامی ممالک متحد ہو کر عملی اقدام کا اعلان کریں، تو غزہ میں جاری جنگ روکی جا سکتی ہے۔

کراچی میں فلسطین کے حق میں نکالی گئی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم نے کہا کہ کراچی نے ایک بار پھر زندہ دل شہر ہونے کا ثبوت دیا ہے۔ اہل غزہ جس کرب اور اذیت سے گزر رہے ہیں، اسے الفاظ میں بیان کرنا ممکن نہیں۔ اب تک 60 سے 70 ہزار افراد شہید ہو چکے ہیں جن میں بڑی تعداد عورتوں اور بچوں کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ غزہ کی صورت حال میں کوئی موثر کردار ادا نہیں کر رہی۔ وہاں صرف طاقت اور دہشت گردی کا راج ہے۔ طاقتور ممالک نے اقوام متحدہ کے چارٹر کو بے اثر کر دیا ہے، جبکہ مسلمان حکمران یہ سمجھتے ہیں کہ صیہونی قوتیں شاید عرب دنیا کو معاف کر دیں گی۔

حافظ نعیم نے کہا کہ یہودیوں کی تاریخ گواہ ہے کہ وہ کبھی کسی کے احسان کو نہیں مانتے، وہ انبیاء کو نہیں بخش سکے تو عرب حکمرانوں کو بھی نہیں چھوڑیں گے۔ اگر عرب رہنما جرأت سے کام لیں تو تاریخ میں ان کا نام زندہ رہے گا، لیکن اگر وہ خاموش تماشائی بنے رہے تو اُن کا ذکر تک نہ ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ مسلمانوں کی افواج کے پاس وسائل کی کمی نہیں ہے، اور 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیلی فوج اور اس کی ٹیکنالوجی کو بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ آج اسرائیل بچوں کو نشانہ بنا رہا ہے اور کھلے عام نسل کشی کر رہا ہے۔

حافظ نعیم نے کہا کہ اسرائیل اب بھی القسام بریگیڈ کا سامنا نہیں کر پا رہا۔ اگر مسلم ممالک اپنے ایٹمی اور دفاعی وسائل کو میدان میں لائیں تو معصوم بچوں کی جانیں بچ سکتی ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم پاکستان اور آرمی چیف سے اپیل کی کہ ایک عالمی کانفرنس بلائی جائے اور واضح اعلان کیا جائے کہ اب مزید برداشت نہیں ہوگا، ہم آگے بڑھیں گے۔

اُن کا کہنا تھا کہ جب مسلم دنیا متحد ہو کر کھڑی ہو جائے گی تو جنگ بند ہو جائے گی، اور اس دن امریکی قیادت کو بھی پیچھے ہٹنا پڑے گا۔ دنیا بھر میں باشعور افراد سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں جو اسرائیل اور امریکہ کی پالیسیوں سے اختلاف رکھتے ہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم جاری رکھی جائے اور حکومت اس حوالے سے باقاعدہ پالیسی کا اعلان کرے، تاکہ فلسطینی عوام کو کچھ حد تک ریلیف فراہم کیا جا سکے۔

حافظ نعیم نے کہا کہ آج کی ریلی میں لاکھوں افراد کی شرکت سے اہل غزہ کو نیا حوصلہ ملا ہے۔ انہوں نے حماس اور اسماعیل ہانیہ کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ تحریک اب ختم نہیں کی جا سکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیا جا رہا ہے۔ حتیٰ کہ امریکہ میں بھی نصف عوام حماس کی جدوجہد کو جائز اور قانونی سمجھنے لگے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حماس ایک جمہوری قوت ہے جو اقوام متحدہ کے چارٹر کے دائرہ کار میں جدوجہد کر رہی ہے۔

حافظ نعیم نے مزید کہا کہ مفتی تقی عثمانی اور مفتی منیب الرحمٰن کے فتوؤں سے کچھ عناصر کو تکلیف ہو رہی ہے۔ انہوں نے حکومت اور اپوزیشن سے سوال کیا کہ وہ امریکہ کی مذمت کیوں نہیں کرتے اور اسرائیل کے خلاف کھل کر موقف کیوں اختیار نہیں کرتے۔

Please follow and like us:
Pin Share
Leave A Reply

Your email address will not be published.