اسلام آباد۔وزیراعظم شہباز شریف نے افغانستان کی عبوری حکومت کو دوٹوک پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گرد تنظیموں پر فوری طور پر قابو پایا جائے اور افغان سرزمین کو دہشت گرد سرگرمیوں کے لیے استعمال ہونے سے ہر صورت روکا جائے۔
اسلام آباد میں وزیراعظم آفس سے جاری اعلامیے کے مطابق، لندن میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ان کا حالیہ دورہ بیلاروس کامیاب رہا۔ انہوں نے بتایا کہ بیلاروس کی زرعی ٹیکنالوجی اور مہارت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان میں مشترکہ منصوبے شروع کیے جائیں گے، خاص طور پر زرعی مشینری کے شعبے میں۔
انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو قیمتی معدنی وسائل سے نوازا ہے، اور بیلاروس میں معدنیات سے متعلق مشینری بنانے والے کارخانوں کا دورہ بھی کیا گیا ہے۔ اس میدان میں بھی تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔
وزیراعظم نے اعلان کیا کہ بیلاروس کے ساتھ ایک مفاہمتی معاہدہ طے پایا ہے جس کے تحت ڈیڑھ لاکھ تربیت یافتہ پاکستانی نوجوانوں کو ملازمت کے مواقع دیے جائیں گے، اور انہیں مکمل میرٹ پر روزگار کے لیے بھیجا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب اسپیڈ دراصل “پاکستان اسپیڈ” تھی، اور اب یہ ترقی “سپر پاکستان اسپیڈ” میں تبدیل ہو چکی ہے۔ نواز شریف کی قیادت میں ملک کو ترقی اور خوش حالی کی راہ پر گامزن کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم پوری قوم کی دعاؤں اور محنت سے ملک کو ترقی کی نئی بلندیوں تک لے جائیں گے۔
افغانستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہم ہمیشہ افغانستان کو برادر ہمسایہ ملک سمجھتے ہیں، اور اچھے ہمسائیگی کے اصولوں پر قائم رہنا چاہتے ہیں۔ تاہم، بدقسمتی سے دہشت گرد تنظیمیں جیسے کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، داعش (آئی ایس کے پی) اور دیگر گروہ افغانستان سے کارروائیاں کر رہے ہیں جن میں بے گناہ پاکستانیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کی قیادت کو مخلصانہ مشورہ ہے کہ وہ ان گروہوں کو سختی سے کنٹرول کرے اور اپنی زمین کو دہشت گردوں کے لیے استعمال نہ ہونے دے، کیونکہ پاکستان کی افواج، پولیس اور دیگر ادارے جو قربانیاں دے رہے ہیں، وہ بے مقصد نہیں جائیں گی۔
صحافیوں سے گفتگو کے دوران وزیراعظم نے بتایا کہ “اوورسیز پاکستانی کنونشن” کا آغاز ہو چکا ہے، جو کہ ایک اہم اور یادگار موقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی دن رات محنت کرکے ملک کا نام روشن کرتے ہیں اور ہر سال اربوں ڈالر کی ترسیلات وطن بھیجتے ہیں۔
وزیراعظم کے مطابق، اس سال ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، اور کنونشن کے ذریعے اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل اور تجاویز کو سننے اور اُن پر ممکنہ حد تک جلد عملدرآمد کا ارادہ ہے۔