لاہور۔پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 10ویں سیزن کے آغاز سے قبل، سابق چیمپئن ٹیم ملتان سلطانز کے مالک علی ترین کے تنقیدی بیانات پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے سخت ردعمل دیا ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق، پی سی بی کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے علی ترین کے بیانات کو پی ایس ایل کو متنازع بنانے کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ طرز عمل لیگ کی ساکھ کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ضابطہ اخلاق کے تحت بورڈ کو فرنچائز مالکان کے خلاف کارروائی کا اختیار حاصل ہے، لیکن فی الحال ایسا قدم اٹھانے سے گریز کیا جا رہا ہے تاکہ لیگ کو نقصان نہ پہنچے۔
عہدیدار نے شکوہ کیا کہ علی ترین نہ تو پی ایس ایل میٹنگز میں شرکت کرتے ہیں، اور اگر کبھی آ بھی جائیں تو وہاں وہ ایسے تحفظات کا اظہار نہیں کرتے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر کسی کو کوئی شکایت ہے تو وہ رسمی طریقے سے رابطہ کرے، نہ کہ میڈیا کے ذریعے تنازعات کو ہوا دے۔
انہوں نے پی ایس ایل کے مثبت پہلوؤں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اردو کمنٹری، جدید امپائرنگ ٹیکنالوجی اور دیگر اصلاحات متعارف کروائی گئی ہیں تاکہ لیگ کا معیار بہتر ہو، خاص طور پر جب ہمارے پڑوسی ملک میں بھی ایک بڑی لیگ منعقد کی جا رہی ہے۔
پی ایس ایل 10 کے ترانے میں معروف گلوکار علی ظفر کی شمولیت پر بھی علی ترین نے انسٹاگرام پر اعتراض اٹھایا۔ انہوں نے براہ راست نام لیے بغیر کہا کہ پاکستان میں کئی باصلاحیت فنکار موجود ہیں، لیکن پی ایس ایل کے متعدد ترانے صرف ایک ہی “درمیانی عمر” کے گلوکار کو دیے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ اس سال کے ترانے میں علی ظفر کے ساتھ ساتھ طلحہ انجم، نتاشا بیگ اور ابرارالحق بھی شامل تھے۔
علی ترین نے پی ایس ایل کے رینٹل ماڈل کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ فرنچائز مالکان صرف ٹیم کو “کرایہ” پر چلا رہے ہیں، انہیں حقیقی مالکانہ حقوق حاصل نہیں۔ انہوں نے انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہاں ٹیمیں باقاعدہ ملکیت میں دی گئی ہیں، جبکہ پی ایس ایل میں یہ واضح نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ریونیو شیئرنگ کا کوئی نظام متعارف کروایا جاتا ہے تو اسے شفاف طریقے سے پیش کیا جانا چاہیے۔ اس کے علاوہ انہوں نے اس بات پر بھی مایوسی کا اظہار کیا کہ پی ایس ایل 11 کیلئے 8 ٹیموں کی شمولیت کے حوالے سے کوئی ٹھوس منصوبہ سامنے نہیں آیا۔