بلاول بھٹو کی حکومت سے بڑھتی ہوئی ناراضگیاں،دونوں جماعتوں کا اتحاد خطرے میں
کیا مخصوص نشستوں کے حصول سے حکومت ایوان میں سادہ اکثریت حاصل کر پائے گی ،
اسلام آباد:
26 وین آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد پیپلزپارٹی کے چیرمین نلاول بھٹو زرداری کی جانب سے حکومت پر لگائے گئے وعرہ خلافی کے الزامات کا حکومت کی جانب سے کوئی جواب نہ دیا گیا اور اب تک بلاول کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے نہ ہی حکومت کی جانب سے ان سے کوئی رابطہ کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ اس مرتبہ بلاول کی حکومت سے ناراضگی کوئی نورا کشتی نہیں، بلکہ بلاول حقیقت میں حکومت سے سخت ناراض ہیں اور اس کے نیتجے میں انھوں نے حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو کو مستقبل میں حکومت سے مزید بے وفائیوں اور پیپلزپارٹی سے راہین جدا کرلینے کا خدشہ ہے، جس کا آغاز اس نے نہ صرف پیپلزپارٹی کو چوڈیشل کمیشن میں طے شدہ حصہ نہ دے کر کر دیا ہے بلکہ حکومت نے بلاول بھٹو کی اس کمیشن کا حصہ بننے کی خواہش کا بھی خیال نہ رکھا ۔
واضغ رہے کہ پیپلزپارٹی چیرمین کی جانب سے حکومت پر اور بھی معاملات کے حوالے سے کڑی تنقید کی گئی ہے ، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ دونوں جماعتوں کے درمیان تعلقات خوشگرار نہیں بلکہ بیحد کشیدہ ہیں،
ذرائع کاکہنا تھا کہ بلاول بھٹو کو اب اس بات کا بھی خدشہ ہے کہ حکومت قومی اسمبلی میں مخصوص نشستوں کےحصول کے حوالے سے کوئی نہ کوئی کھیل کھیل کر ایوان میں سادہ اکثریت حاصل کرنے کی کوشش کرے گی تاکہ ایوان میں سادہ اکثریت حاصل کر کے پیپلزپارٹی کی بلکل چھٹی کر ا دی جائے۔
یہی وجہ ہے کہ ان کی جانب سے اب حکومت کو ٹف تائم دینے اور اسے من مانی سے روکنے کے لیے سخت حکمت عملی اپنانے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔