اسلام آباد: دفتر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ پاکستان کا خوارج کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ افغان حکومت کو دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے، اور افغان حکومت کو تسلیم کرنے کے فیصلے کے لیے علاقائی شراکت داروں کی مشاورت ضروری ہے۔وزارت خارجہ نے یوم متاثرین دہشت گردی پر ایک بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے دہشت گردی کے خلاف کوششوں کے دوران جان دینے والوں کو خراج تحسین پیش کیا۔
دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ ایس سی او کے رکن ممالک کے سربراہان بشمول بھارت کو دعوت نامے بھیج دیے گئے ہیں، جن میں سے کچھ نے تصدیق بھی کی ہے۔ ایس سی او سربراہان مملکت کونسل کا اجلاس 15 اکتوبر کو اسلام آباد میں ہوگا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ آئی پی گیس پائپ لائن کے معاملے پر پاکستان اور ایران کے درمیان رابطے جاری ہیں، اور چین سے حاصل کردہ قرضے طویل المدتی اور کم شرح سود والے ہیں۔ پاکستان چینی شہریوں اور منصوبوں کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کے لیے پُرعزم ہے، اور پاکستان کا برطانیہ کے ساتھ گہرا اور دیرینہ تعلق ہے۔
ترجمان نے کہا کہ اکتوبر کے بعد سے پاکستان نے بار بار غزہ کے محاصرے کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے، اور مشرق وسطیٰ میں جنگ سے بچنے پر یقین رکھتے ہیں۔ کشمیریوں کا حق خود ارادیت ان کا ہے، اور مسئلہ کشمیر کا حل جموں و کشمیر کی عوام کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ممکن ہے، کوئی اور طریقہ اس حل کا متبادل نہیں ہو سکتا۔
مودی کے پاکستان کی فضائی حدود سے گزرنے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ پاکستان نے عالمی رہنماؤں کی پروازوں پر اپنی فضائی حدود کے استعمال پر کوئی پابندی عائد نہیں کی۔ پاکستان اپنے تمام شہریوں کو ان ممالک کے قوانین کا احترام کرنے کی ہدایت دیتا ہے جن کا وہ دورہ کر رہے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان کا کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور افغان حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ ٹی ٹی پی اور دیگر دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی کرے۔
انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیشی عوام اپنی مشکلات کا سامنا خود کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اور اگر بنگلہ دیش مدد کی درخواست کرے تو پاکستان مثبت جواب دے گا۔ پاکستان بنگلہ دیشی عوام کے لیے احترام کے جذبات رکھتا ہے اور یقین رکھتا ہے کہ وہ اپنے مسائل خود حل کر سکتے ہیں۔
دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ افغان حکومت کو تسلیم کرنے کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ علاقائی شراکت داروں کی مشاورت کے بغیر نہیں کیا جائے گا۔ اقوام متحدہ کے نسلی امتیاز کے خاتمے کے عالمی کنونشن پر عمل درآمد کے لیے پاکستان پُرعزم ہے اور اس کمیٹی کو اپنے مشاہدات سے آگاہ کیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے بارہا افغان سرزمین کے پاکستان کے خلاف استعمال کے معاملے کو اٹھایا ہے، اور افغانستان میں دہشت گرد گروہوں، خاص طور پر ٹی ٹی پی کی موجودگی اقوام متحدہ سمیت مختلف عالمی اداروں سے ثابت ہے۔ پاکستان نے افغانستان کو دہشت گردی پر انٹیلیجنس معلومات فراہم کی ہیں، لیکن پاکستان اور افغانستان کے درمیان دہشت گردی پر انٹیلیجنس شئیرنگ کے حوالے سے معلومات جاری نہیں کی جا سکتیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان دہشت گردی کے شواہد کا تبادلہ کرنے کے لیے کئی رابطے کے چینلز موجود ہیں۔
ترجمان نے یہ بھی بتایا کہ آصف مرچنٹ کے بارے میں امریکی انتظامیہ سے معلومات کا انتظار ہے۔
بلوچستان میں دہشت گردی کی وارداتوں پر انہوں نے کہا کہ پاکستان بلوچستان میں دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے، اور پاکستانی حکومت اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے پُرعزم ہے۔