اسلام آباد۔امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ راولپنڈی میں 14روزہ دھرنے کے نتیجے میں ہونے والے معاہدے پر ہر صورت عمل درآمد ہو گا، کوئی غلط فہمی میں نہ رہے، 43دن باقی رہ گئے۔
کاؤنٹ ڈاؤن جاری ہے، حکومت اقدامات سے آگاہ رکھے، ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہے گا، دستخط شدہ ایگرمنٹ کی ایک ایک شق پر عمل درآمد کرائیں گے، عوام کو ریلیف نہ دیا گیا تو پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا دیں گے۔
تحریک جاری رہے گی، پورے ملک میں جلسوں کا شیڈول طے کیا جا رہا ہے، عوام کا مقدمہ پوری طاقت سے لڑیں گے، کسی کو بھاگنے نہیں دیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے لاہور کے مقامی ہوٹل میں ٹی وی پروڈیوسرز سے نشست کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سیکرٹری جنرل امیر العظیم، نائب امیر ڈاکٹر اسامہ رضی، ڈائریکٹر میڈیا سیل سلمان شیخ بھی اس موقع پر موجود تھے۔
امیر جماعت نے کہا کہ آئی پی پیز کا فرانزک آڈٹ ہو گا اور کیپسٹی چارجز کی مد میں ہونے والی بچت کا براہ راست فائدہ بجلی کے بلوں میں جائے گا۔
ملک کی تاریخ میں پہلی دفعہ حکومت کو پابند کیا ہے کہ جاگیرداروں پر ٹیکس لگایا جائے، معاہدے پر عمل درآمد کی مقررہ مدت کے دوران ملک گیر جلسوں کا سلسلہ جاری رہے گا، 14اگست کو ملک گیر ہڑتال کی تاریخ دوں گا۔
بجلی بلوں کے معاہدوں پر عمل درآمد نہ ہوا تو بجلی بلوں کے بائیکاٹ کا آپشن بھی موجود ہے۔ لاہور میں 11اگست کو جلسہ ہو گا، اقلیتوں کو بھی مدعو کریں گے اور اقلیتوں کا منایا جائے گا۔ اسی طرح پشاور میں 12اگست اور ملتان میں 16اگست کو عوامی جلسے ہوں گے۔
انھوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں حکومتی پارٹیاں اپنی لوٹ مار میں مصروف ہیں، یہ لوگ ویسے بھی فارم 47کے ذریعے اقتدار میں آئے۔ اپوزیشن پارٹیوں کو بھی اپنی اپنی پڑی ہے، جماعت اسلامی نے خالصتاً عوام کے ایشوز کو اجاگر کیا۔
دھرنے دوران عوامی مسائل پر پورے میڈیا میں بحث کا آغاز ہوا جو اس سے پہلے شاذ و نادر ہی ہوا کرتا تھا۔ دھرنے میں خواتین نے شرکت کی، 14روزہ دھرنے کے دوران امت مسلمہ کو درپیش مسائل، مسئلہ فلسطین اور مسئلہ کشمیر پر بھی کھل کر گفتگو ہوئی۔
فلسطینی مجاہد اسماعیل ہنیہ کا غائبانہ نماز جنازہ ادا کیا گیا جو اسلامی دنیا کا سب سے بڑا غائبانہ نماز جنازہ تھا۔ جلسے میں نظم اور ڈسپلن مثالی تھا، جماعت اسلامی نے پرامن رہ کر تمام مطالبات منظور کروائے، یہ پاکستان کی تاریخ کا پہلا واقعہ ہے، ہم کسی صورت تصادم نہیں چاہتے، پرامن جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں، قومی سطح پر بڑے ایجنڈے کے ساتھ پرامن مزاحمتی تحریک کا آغاز بھی کریں گے۔
امیر جماعت نے کہاکہ جماعت اسلامی کا ایجنڈا ملک کو استعمار کے ایجنٹوں اور آئی ایم ایف کی غلامی نجات دلانا ہے، جاگیرداروں، وڈیروں اور افسر شاہی کا خاتمہ کر کے جمہوری کی حکمرانی قائم کریں گے، آزاد خارجہ پالیسی کی تشکیل، سود کا خاتمہ، زکوٰۃ کے نظام کا قیام، عدالتی اور الیکشن اصلاحات ہمارے ایجنڈے کا حصہ ہیں، خواتین کو حقوق دلائیں گے، انھیں وراثت میں حصہ دلائیں گے۔
جماعت اسلامی ملک میں جمہور کی حکمرانی قائم کرے گی، کے پی، بلوچستان سمیت پورے ملک میں امن کا قیام، سندھ کو ڈاکو راج سے نجات، کراچی کی روشنیوں کو واپس لانا، گم شدہ افراد کا مسئلہ ہمارے تحریک کا حصہ ہے۔ نوجوانوں کے لیے روزگار، سب کے لیے معیاری تعلیم اورصحت کی سہولتوں کی دستیابی کے لیے جدوجہد کریں گے۔ ایک نصاب، ایک نظام کے تحت بچوں کو تعلیم دی جائے، بلدیاتی نظام کو موثر بنانا اور ملک کو کرپشن سے نجات ہمارے ایجنڈے کا حصہ ہیں، اس کے لیے عوامی رابطہ مہم کا آغاز کرنے جا رہے ہیں، قومی سطح پر ممبر شپ کمپین کا بھی آغاز ہو گا۔