وقف ترمیمی ایکٹ اقلیتوں کے بنیادی حقوق کے خلاف ہے،جماعت اسلامی ہند۔
جماعت ہمیشہ سے انتہا پسندی کی مذمت کرتی رہی ہے۔ ہم ایک بار پھر دہلی میں ہوئے دھماکہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور حکومت ملک میں اس قسم کے واقعات کے خاتمے پر اپنی توجہ مرکوز کرے ۔ امیر جماعت اسلامی ہند کی پریس کانفرنس
نئی دہلی: امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے وقف ترمیمی ایکٹ پر اپنی جماعت کے موقف کو دہراتے ہوئے اس ایکٹ کو اقلیتوں کے بنیادی حقوق کے خلاف ہے اور آئینی اقدار کے بھی منافی قرار دے دیا ،
مرکز جماعت اسلامی ہند میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت نے کہا کہ جماعت کی جانب سے ایک ’ سینٹرل وقف ہیلپ ڈیسک ‘ اور ’کئی اسٹیٹ وقف سیلس‘ قائم کیے گئے ہیں ۔ جن میں تقریبا 150 تربیت یافتہ رضاکار، ورکشاپس، ہیلپ لائنز کے ذریعے خدمات انجام دے رہے ہیں تاکہ متولیان مساجد کو ’ امید پورٹل‘ پر مطلوبہ معلومات اپ لوڈ کرنے میں معاونت فراہم کی جا سکے۔
انھوں نے وقف رجسٹریشن کی آخری تاریخ میں توسیع کا مطالبہ کیا اور کہا کہ پورٹل میں پائی جانے والی تکنیکی خرابیوں کو فوری طور پر دور کیا جائے تاکہ سسٹم میں پائی جانے والی کمزوریوں کے باعث کوئی بھی وقف جائیداد رجسٹرڈ ہونے سے باقی نہ بچے۔
انہوں نے اسپیشل انٹینسیو ریویژن ( SIR ) پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ’بی ایل او‘ پر حد سے زیادہ کام کا بوجھ، ان کی اموات اور شدید ذہنی دباؤ کی اطلاعات اور طریقہ کار میں شفافیت کی کمی نے تشویش پیدا کردی ہے۔
الیکشن کمیشن عوامی طور پر واضح کرے کہ ’ SIR شہریت کی تصدیق کی مہم نہیں ہے، ایس آئی آر کے لیے سرکاری عملے میں اضافہ کیا جائے، وقت میں توسیع ہو اور شفاف طریقے پر شکایتوں کے ازالے کا نظام قائم کیا جائے۔
امیر جماعت اسلامی ہند نے کہا کہ ’’جماعت ہمیشہ سے انتہا پسندی کی مذمت کرتی رہی ہے۔ ہم ایک بار پھر دہلی میں ہوئے دھماکہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ملک میں اس قسم کے واقعات کے خاتمے پر اپنی توجہ مرکوز کرے ۔