جمعیۃ علماء ہند کے سربراہ مولانا ارشد مدنی بھارت میں مسلمانوں کی حالت پر بھٹ پڑے
آج مسلمان نیویارک میں ظہران ممدانی اور لندن میں صادق خان جیسے اعلیٰ عہدوں پر فائز ہو سکتے ہیں، لیکن ہندوستان میں کوئی مسلمان یونیورسٹی کا وائس چانسلر بننا انتہائی مشکل ہے۔ مولانا ارشد مدنی
جمعیۃ علماء ہند کے سربراہ مولانا ارشد مدنی نے ملک میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتے ہوئے امتیازی سلوک، اسلاموفوبیا اور سیاسی و سماجی محرومی پر شدید تشویش ظاہر کی ہے۔ دارالعلوم دیوبند کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے الزام لگایا کہ موجودہ حکومت مسلمانوں کو سیاسی قیادت، تعلیم اور ملازمت کے حقوق سے محروم کر رہی ہے۔ انہوں نے اعظم خان کی بار بار گرفتاری، دہلی دھماکے کیس میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے اور الفلاح یونیورسٹی کے بانی جواد احمد صدیقی کی گرفتاری جیسے معاملات کو مثال کے طور پر پیش کیا۔
ملک کی اہم مسلم تنظیم جمعیۃ علماء ہند (جے یو ایچ) کے سربراہ مولانا ارشد مدنی نے ملک میں مسلمانوں کو درپیش بڑھتے ہوئے امتیازی سلوک اور اسلاموفوبیا پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم کمیونٹی سیاسی، سماجی اور معاشی سطح پر کثیر جہتی چیلنجوں کا سامنا کر رہی ہے۔ دارالعلوم دیوبند میں اپنے مدرسے کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا مدنی نے سماج وادی پارٹی کے سینئر لیڈر اعظم خان کی متعدد بار گرفتاری اور دہلی دھماکے کے حالیہ معاملے میں کئی افراد کو نشانہ بنانے کی مثالیں پیش کیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت مسلمانوں کو ان کی سیاسی قیادت، سماجی حیثیت اور ملازمتوں کے حقوق سے محروم کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ ہندوستان میں کوئی مسلمان یونیورسٹی کا وائس چانسلر بننا انتہائی مشکل ہے۔
انہوں نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی مسلمان وی سی کے منصب تک پہنچ بھی جائے تو اسے اعظم خان کی طرح جیل بھیج دیا جاتا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ ’’آج الفلاح یونیورسٹی میں کیا ہو رہا ہے؟ حکومت ہر ممکن کوشش کر رہی ہے کہ مسلمان کبھی سر نہ اٹھا سکیں۔‘‘