استنبول مذاکرات، پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان قیام امن کی کوششوں پر ڈیڈلاک،
فریقین اپنے اپنے موقف پر قائم ، پاکستان کو ٹی ٹی پی کو کنٹرول کرنے اور ان کو دہشت گردانہ سرگرمیوں سے روکنے کے بارے افغان طالبان سے کوئی یقین دہانی نہ مل سکی
استنبول: پاکستان اور افغانستان کے درمیان 6 نومبر کو استنبول میں ہونے والے مذاکرات کے حوالے سے ناخوشگوار خبر یہ ہے کہ یہ مذاکرات ڈیڈلاک کا شکار ہوگئے ہیں اور ان میں دونون ملکوں کے درمیان گذشتہ ماہ سے جاری امن کی کوششوں کو آگاہ بڑھانے کے عمل میں پیش رفت میں رکاوٹ پیدا ہوگئی ہے،
اہم سرکاری ذرائع کے مطابق قطر اور ترکیہ کی کوششوں سے ہونے والے آخری دور میں امن معاہدے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں، ان مذاکرات کا پچھلا دور بھی استنبول میں ہی ہوا تھا ، ابتدا میں یہ دور بھی ناکامی سے دوچار رہا مگر میزبان ملک کے علاوہ قطر کی خواہش پر اچانک ایک او ر دور کے انعقاد کا فیصلہ کیا گیا جس میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان بات چیت میں کامیابی کی خبریں سامنے آئیں،
فریقین نے اسی موقع پر مذاکرات کی کامیابی کو مزید ٹھوس بنانے کے لیے 6 نومبر کو استنبول میں ہی ،مذاکرات کا ایک اور دور منعقد کرنے کا فیصلہ کیا تھا،
ذرائع کے مطابق 6 نومبر کو شروع ہونے والے مذاکرات کامیابی سے آگے نہ بڑھ سکے، ذرائع نے ان مذاکرات میں ڈیڈ لاک پیدا ہونے کی اعلاعات دی ہیں،
وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے اس حوالے سے جاری اپنے ایک بیان میں مذاکرات میں ثالثی پر ترکیہ اور قطر کا شکریہ ادا کیا۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان اپنے اصولی موقوف پر قائم ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی پر قابو پانے کی ذمہ داری افغانستان پر عائد ہوتی ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان اپنی عوام اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات جاری رکھے گا۔
تاہم ترجمان دفتر خارجہ طاہر حسین اندرابی کا کہنا ہےکہ افغانستان کے ساتھ جنگ بندی کے بعد قیام امن کے حوالے سے جاری مذاکرات میں ڈیڈ لاک نہیں ۔