The news is by your side.

پی اے سی کا اجلاس،شوگر بحران پر تشویش کا اظہار،شوگرملزمالکان کے نام طلب کر لیے،

اجلاس چیرمین کمیٹی جنید اکبر خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا ،سیکرٹری صنعت نےبریفنگ دی۔

0

اسلام آباد: ملک میں جاری شوگر بحران کا معاملہ پبلک اکاونٹس کمیٹی میں ہہنچ گیا، کمیٹی نے ایف بی آر سے ملز مالکان کے نام  طلب کر لیے۔ رکن کمیٹی معین عامر نے سارے فساد کی جڑ شوگر ایڈوائزری بورڈ کو قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اس میں عوامی نمائندے ہونے چاہئیں،

پی اے سی کا اجلاس چیرمین کمیٹی جنید اکبر خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا ،
سیکرٹری صنعت نے اجلاس کو شوگر سے متعلق معاملات پر بریفنگ دیتے ہوئے  بتایا بتایا کہ کرشنگ سیزن 15 نومبر سے 15 مارچ تک ہوتا ہے، چینی کے موجودہ اسٹاک اور متوقع پیداوار کا ڈیٹا صوبائی حکومتیں فراہم کرتی ہیں۔ کیونکہ شوگر انڈسٹری کو صوبائی حکومتیں ہی ریگولیٹ کرتی ہیں، شوگرایڈوائزری بورڈمیں وفاقی و صوبائی حکومتوں کے نمائندوں کے علاوہ شوگر انڈسٹری کے نمائندے بھی شامل ہوتے ہیں جبکہ بورڈ چینی کے موجودہ اسٹاک اور ضروریات کا جائزہ لیتا ہے۔

اس موقع پر چیئرمین پی اے سی جنید اکبر نے کہا کہ شوگر ملز مالکان کو  برآمد کے لیے سبسڈی کیوں دی گئی؟ ریاض فتیانہ نے پوچھا کیا وجہ تھی کہ راتوں رات ایس آراو جاری کر کے ٹیکسوں میں چھوٹ دی گئی؟

چیئرمین پی اے سی نے سیکرٹری صنعت سے کہا ہم نے آپ سے شوگر ملز مالکان کی تفصیلات طلب کی تھیں؟کہاں ہیں تفصیلات؟ اس پر سیکرٹری نے جواب دیا ہمارے پاس شوگر ملز کی فہرست ہے، جنید اکبر نے کہا شوگر ملز نہیں مالکان اور ڈائریکٹرز کی تفصیلات بھی دیں۔

حکام وزارت صنعت و پیداوار نے بتایا کہ اس سال 13 لاکھ میٹرک ٹن سے زیادہ چینی سرپلس رہی، 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی اگلے سال کیلئے ریزرو رکھی گئی، وفاقی کابینہ اور ای سی سی نے 3 مراحل میں7 لاکھ 90 ہزار ٹن چینی ایکسپورٹ کرنےکی اجازت دی، چینی برآمد کرکے 40 کروڑ ڈالر سے زیادہ زرمبادلہ کمایا گیا۔

حکام نے مزید بتایا کہ جب چینی ایکسپورٹ کی گئی تو مقامی مارکیٹ میں قیمت 143 روپے کلو تھی اور اب قیمت 173 روپے فی کلو ہے، مارکیٹ میں قیمت بڑھنے پر وزیراعظم نے ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈارکی سربراہی میں کمیٹی قائم کی۔

پی اے سی اجلاس میں چینی کی امپورٹ سے متعلق ایف بی آر کا ایس آراو بھی زیربحث آیا اور رکن کمیٹی ثناء اللہ مستی خیل نے پوچھا کن کو فائدہ پہنچانے کے لیے ایف بی آر نے ایس آر او جاری کیا، چینی کی ایک روپیہ قیمت بڑھانے سے 44 ارب کمائے جاتے ہیں، برسوں سےچوہے بلی کا کھیل جاری ہے،خدارا ہمیں معاف کر دیں، مل مالکان ساری ملز پاکستانیوں کے حوالے کردیں ہم چلا لیں گے۔

رکن کمیٹی معین عامر نے کہا کہ وزیراعظم پاکستانیوں کو لوٹ کر اپنی جیبیں بھر رہے ہیں، شوگر ایڈوائزری بورڈ سارے فساد کی جڑ ہے اس میں عوامی نمائندے ہونے چاہئیں،  بتایا جائے کہ چینی کی امپورٹ سے ہمارے کتنے ڈالرز ضائع ہونگے۔

رکن کمیٹی خواجہ شیراز نے کہا کہ یہ بھی بتایا جائے چینی ایکسپورٹ کرنے والی ملز کے مالکان کون کون ہیں۔

ایف بی آر حکام نے جواب دیا  آپ جب حکم کریں گے ہم مالکان کے ناموں کی تفصیلات دے دیں گے، اس پر کمیٹی چیئرمین جنید اکبر نے کہا کہ میں نے حکم دیا تھا لیکن آپ مالکان کے نام نہیں لائے۔ آئندہ اجلاس میں ملز مالکان کے نام پیش کریں۔

Please follow and like us:
Pin Share
Leave A Reply

Your email address will not be published.