اسلام آباد(یو این آئی) اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے خلاف نواز شریف کی اپیلیں منظور کرلیں اور سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں باعزت بری کردیا
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ نیب نے کوئی ثبوت دیا کہ اپیل کنندہ کے زیر کفالت کون تھے؟ امجد پرویز نے کہا کہ بے نامی کی تعریف سے متعلق مختلف عدالتی فیصلے موجود ہیں
امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ پاناما کیس میں سپریم کورٹ میں حسین نواز کی دائر کردہ متفرق درخواستوں پر انحصار کیا گیا
نیب نے اپنی تفتیش کی، اثاثہ جات کیس میں تفتیش کے دو تین طریقے ہی ہوتے ہیں، ہم نے جو شواہد جمع کیے وہ ریکارڈ کا حصہ ہیں اور اس میں 161 کے بیانات بھی موجود ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ بنیادی طور پر اس کیس میں العزیزیہ اور ہل میٹل کے الزامات ہیں، العزیزیہ میں پہلے بتائیں کتنے پیسے بھیجے کیسے بھیجے کب فیکٹری لگی ؟
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ثبوت میں دستاویز ان کی اپنی ہے، جج کی برطرفی کے بعد اس فیصلے پر انحصار نہیں کرنا چاہیے۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ واجد ضیا نے تجزیہ کیا کہ نواز شریف ہی اصل مالک ہیں اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ واجد ضیا تو خود مان رہا کہ ملکیت ثابت کرنے کا کوئی ثبوت نہیں۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اس ڈاکیومنٹ سے کچھ ثابت نہیں ہوتا، مفروضے پر تو کبھی بھی سزا نہیں ہوتی ہے۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا
،بعد ازاں عدالت نے نواز شریف کی اپیلیں منظور کرلیں اور انہیں العزیزریفرنس سے باعزت بری کر دیا