غزہ: اسرائیلی محاصرے اور انسانی امداد کی بندش کے باعث غزہ میں غذائی قلت انتہائی سنگین صورت اختیار کر چکی ہے۔ بین الاقوامی تنظیموں کی رپورٹس کے مطابق تقریباً تین لاکھ بچے شدید غذائی قلت اور فاقہ کشی کا شکار ہو کر زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ساڑھے تین ہزار سے زائد نوزائیدہ بچوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں کیونکہ انہیں نہ فارمولا دودھ میسر ہے اور نہ ہی بنیادی غذائی ضروریات پوری ہو رہی ہیں۔
یہ انسانی بحران اس وقت مزید سنگین ہو گیا جب اسرائیل نے 2 مارچ سے غزہ میں امدادی سامان کی فراہمی پر مکمل پابندی عائد کر دی، جو تاحال برقرار ہے۔
معروف بین الاقوامی امدادی تنظیم اوکسفیم نے اس صورتحال کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ: “غزہ کے بچوں کی حالت پر عالمی خاموشی نہ صرف قابل مذمت بلکہ مجرمانہ غفلت ہے۔ اس انسانی المیے کی اخلاقی اور عملی ذمہ داری پوری عالمی برادری پر عائد ہوتی ہے۔”
اس دوران اسرائیلی فضائی حملے بھی شدت اختیار کر گئے ہیں، اور صرف آج صبح سے اب تک 40 سے زائد فلسطینی جان کی بازی ہار چکے ہیں۔