اسلام آباد ۔بھارت کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے پر غور شروع کر دیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں حالیہ حملے کے بعد بھارتی حکومت کے جارحانہ اقدامات اور خطے میں بڑھتے ہوئے تناؤ پر پاکستان گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب، عاصم افتخار احمد نے نیویارک میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان، صورتحال کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے، مناسب وقت پر سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کی درخواست دے سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’’یہ بات واضح ہے کہ ایک واقعہ پیش آیا ہے، لیکن اس کے بعد جو صورتحال پیدا ہوئی ہے، وہ علاقائی اور عالمی امن کے لیے حقیقی خطرہ بن چکی ہے۔ سلامتی کونسل کے مینڈیٹ میں یہ مسئلہ آتا ہے، اور کونسل کا کوئی بھی رکن، بشمول پاکستان، اجلاس بلانے کی درخواست کر سکتا ہے۔‘‘
یہ پریس کانفرنس پاکستان کی ان سفارتی کوششوں کا حصہ تھی، جن کے ذریعے عالمی برادری کو موجودہ کشیدگی اور پاکستان کے مؤقف سے آگاہ کیا جا رہا ہے۔ سفیر نے بتایا کہ پاکستان نے حالیہ ہفتوں میں سلامتی کونسل کی سابقہ صدارت رکھنے والے فرانس اور موجودہ صدر یونان سے بھی اس معاملے پر بات چیت کی ہے۔
عاصم افتخار نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس کی کشیدگی کم کرنے کی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ پاکستان ہمیشہ اقوام متحدہ کے امن اقدامات میں تعاون پر آمادہ رہا ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اس بار بھی پاکستان کی رضامندی بھارت کی شرکت سے مشروط تھی، جو تاحال غیر موجود ہے۔
ایک بھارتی صحافی کے سوال کے جواب میں، پاکستانی وزیر دفاع کے مبینہ بیان پر وضاحت دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹا کر پیش کیا گیا ہے، اور اصل حقیقت یہ ہے کہ دہشتگردی میں بھارت ملوث ہے — نہ صرف پاکستان بلکہ شمالی امریکا میں بھی — اور یہ الزامات دستاویزی شواہد کے ساتھ سامنے آ چکے ہیں۔ پاکستان خود دہشتگردی کا شکار رہا ہے۔
انہوں نے بھارت کے اقدامات کو خطرناک اور اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بین الاقوامی قانون اور علاقائی استحکام کی صریح خلاف ورزی ہے، جس کے تباہ کن نتائج نکل سکتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کشیدگی نہیں چاہتا، لیکن اگر بھارت نے جارحیت کی تو پاکستان اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا ہر قیمت پر دفاع کرے گا۔