لاہور۔پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے انکشاف کیا ہے کہ عمران خان کو کن کن تجاویز کی پیشکش کی گئی۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا کہ آج ہمارے دو مقدمات کی سماعت تھی: ایک 9 مئی کے واقعے سے متعلق اور دوسرا 5 اکتوبر کے احتجاج سے متعلق۔ 9 مئی کے معاملے کا ریکارڈ سپریم کورٹ میں جمع ہو چکا ہے، جبکہ 5 اکتوبر کے مقدمے میں ہم پانچ بار پیش ہوئے، لیکن تفتیشی افسر کبھی پیش نہیں ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ آج معزز جج نے ریمارکس دیے کہ اگر تفتیشی افسر ریکارڈ پیش نہ کرے تو اس کی الماری توڑ کر ثبوت نکالے جائیں۔ میں نے جج صاحب سے کہا کہ اگر ہمیں انصاف نہیں ملتا تو ہم اپنی ضمانت کی درخواست واپس لینا چاہتے ہیں۔ جج صاحب بھی بےاختیار نظر آئے۔

علیمہ خان نے تجویز دی کہ ہمیں اپنی عدلیہ اور پولیس کی خودمختاری کے لیے جدوجہد شروع کرنی چاہیے۔ دوپہر دو بجے ہماری اپنے بھائی، پی ٹی آئی کے بانی، سے ملاقات طے تھی، لیکن تین ہفتے گزرنے کے باوجود ہمیں ان سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

انہوں نے پی ٹی آئی کارکنان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ واقعی حمایت کرنا چاہتے ہیں تو جمعرات کے روز اپنے قائدین کے ہمراہ کھڑے ہوں۔ اگر آپ کے رہنماؤں کو عمران خان سے ملنے نہیں دیا جاتا، تو اپنے لیڈرز کا ساتھ دیں۔ گزشتہ چند دنوں میں کئی افراد نے ہم سے کہا ہے کہ بانی چیئرمین کا پیغام عوام تک پہنچایا جائے۔

علیمہ خان نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں معدنیات سے متعلق قانون “مائنز اینڈ منرلز ایکٹ” پر عملدرآمد روک دینا چاہیے۔ بانی چیئرمین کو رہا کرنے کے بعد، اس قانون کا تفصیلی جائزہ لیا جائے اور اسے اسمبلی میں پیش کیا جائے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ عمران خان کو کافی عرصے سے بیرون ملک جانے یا دو سال کے لیے خاموش رہنے کی آفرز دی جا رہی تھیں۔ اگر آج بھی ہمیں ان سے ملنے نہیں دیا جاتا، تو ہم وہیں احتجاج کریں گے۔

عمران خان کی بہن نے یہ بھی کہا کہ ایک امریکی وفد بغیر کسی اطلاع کے پاکستان آ رہا ہے، ہمیں اس کی کوئی معلومات نہیں۔ بانی چیئرمین نے دریافت کیا کہ کیا آپ نے میری بات عالمی سطح پر پہنچا دی؟ ہم وہی کہتے ہیں جو بانی چیئرمین ہمیں بتاتے ہیں۔ انہوں نے واضح طور پر کہا تھا کہ وہ کسی دباؤ میں نہیں آئیں گے اور اپنے مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔