ماسکو۔شامی صدر بشار الاسد باغیوں کے دمشق پر قبضے اور اپنی حکومت کے خاتمے کے خطرے کے پیش نظر اپنے اہل خانہ سمیت ملک چھوڑ کر روس منتقل ہو گئے تھے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکو نے انکشاف کیا کہ بشار الاسد نے دمشق پر باغی گروہوں کے قبضے سے پہلے ہی شام چھوڑ دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ غیر معمولی صورت حال اور انسانی ہمدردی کے تحت کیا گیا۔
ریابکو کے مطابق، بشار الاسد اور ان کے اہل خانہ کو ایک منظم منصوبہ بندی اور سخت سیکیورٹی کے ساتھ شام سے روس منتقل کیا گیا، جہاں انہیں پناہ فراہم کی گئی۔
روسی نائب وزیر خارجہ نے اس بات کی تصدیق کی کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور بشار الاسد کے درمیان قریبی تعلقات ہیں اور دونوں اتحادی رہے ہیں، تاہم انہوں نے بشار الاسد کی حالیہ ملاقاتوں کے حوالے سے مزید تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔
میڈیا رپورٹس میں انکشاف ہوا ہے کہ بشار الاسد نے ماسکو میں 30 ملین پاؤنڈ سے زائد مالیت کے 20 اپارٹمنٹس خریدے ہیں، جس سے ان کے روس میں قیام کی بنیاد کو مزید تقویت ملتی ہے۔
یہ پیش رفت شامی تنازعے میں روس کے کردار اور بشار الاسد کی حکومت کے لیے اس کی حمایت کو مزید نمایاں کرتی ہے، جبکہ شامی عوام کے لیے یہ حالات مزید سوالات کو جنم دیتے ہیں۔