The news is by your side.

عمران خان، بشری بی بی، علیمہ خان اور پارٹی رہنماؤں میں احتجاج کی ناکامی پر تکرار

0

راولپنڈی ۔اڈیالہ جیل میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان، ان کی ہمشیرہ علیمہ خان، اہلیہ بشریٰ بی بی، وکیل فیصل چوہدری، بیرسٹر گوہر خان، اور پارٹی رہنما مشال یوسفزئی کے درمیان ہونے والی ملاقات میں گرما گرم بحث ہوئی، جس سے پارٹی کے اندرونی اختلافات سامنے آئے۔

پارٹی ذرائع کے مطابق، یہ تکرار 24 نومبر کو ہونے والے احتجاج پر گفتگو کے دوران شروع ہوئی۔ بشریٰ بی بی نے احتجاج میں پنجاب کی غیر فعالیت پر اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صوبے سے کسی خاطر خواہ ردعمل کی توقع پوری نہیں ہوئی۔

بیرسٹر گوہر خان نے ان کے موقف کی مخالفت کرتے ہوئے بتایا کہ پنجاب میں پارٹی کے خلاف سخت کریک ڈاؤن ہوا ہے، جس کے نتیجے میں پانچ ہزار سے زیادہ کارکن گرفتار ہو چکے ہیں۔ انہوں نے پنجاب میں کارکنان کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کا حق ادا کرنا مشکل ہے۔

  • علیمہ خان نے جیل میں عمران خان کو اخبارات اور دیگر سہولیات کی عدم فراہمی پر سوال اٹھایا۔
  • فیصل چوہدری نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی حد تک تمام کوششیں کر رہے ہیں لیکن سینئر قیادت کا عدالت سے رجوع نہ کرنا مسائل بڑھا رہا ہے۔
  • علیمہ خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے مانیٹرنگ کمیشن کی فعالیت پر بھی سوال کیا، جس پر فیصل چوہدری نے کہا کہ کمیشن عدالت کی جانب سے بنایا گیا ہے اور اسے روکنا ان کے دائرہ کار میں نہیں۔

مشال یوسفزئی نے فیصل چوہدری پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے مانیٹرنگ کمیشن کو روکنے کی کوشش کی، جسے فیصل چوہدری نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی احکامات کے تحت کمیشن کا قیام ہوا ہے اور وہ اس میں مداخلت کے مجاز نہیں۔

بیرسٹر گوہر خان نے بحث کو ختم کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے فیصلے قیادت پر چھوڑ دینا بہتر ہے کیونکہ ہر کوئی احتجاج یا قربانیوں کے معاملات پر بولے گا تو اختلافات اور ابہام پیدا ہوں گے۔

عمران خان نے پنجاب میں بڑھتی ہوئی فسطائیت اور اس کے کارکنوں پر اثرات پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ پارٹی کے 200 کارکن ڈی چوک کے احتجاج کے دوران لاپتہ ہو چکے ہیں، جس نے لوگوں میں خوف کی فضا پیدا کر دی ہے۔

Please follow and like us:
Pin Share
Leave A Reply

Your email address will not be published.