واشنگٹن۔وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر جوبائیڈن کی سربراہی میں شام کی تازہ صورت حال پر ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں شام کے مستقبل اور موجودہ حالات پر تفصیلی غور کیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق، صدر جوبائیڈن نے شام کے لیے سہہ جہتی پالیسی کا اعلان کیا، جس میں اتحادیوں کی حمایت، مخالف عناصر پر پابندیوں کے ذریعے قابو پانے اور ضرورت پڑنے پر فوجی طاقت کے استعمال کی حکمت عملی شامل ہے۔
صدر بائیڈن نے خدشہ ظاہر کیا کہ داعش شام میں پیدا ہونے والے خلا کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے گی، لیکن امریکا اس کی اجازت نہیں دے گا۔ انہوں نے شام میں موجود امریکی افواج کے کردار کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم خطے میں طاقت کے توازن کو برقرار رکھیں گے۔
بشار الاسد سے جواب طلبی پر زور دیتے ہوئے جوبائیڈن نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں امریکی پالیسیوں نے طاقت کے توازن کو تبدیل کر دیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایران، روس اور حزب اللہ جیسی بیرونی قوتیں، جو پہلے شام میں مؤثر تھیں، اب اپنا اثر و رسوخ کھو چکی ہیں۔
صدر بائیڈن نے شام کے ہمسایہ ممالک کی حمایت جاری رکھنے اور باغی گروپوں کے قول و فعل کا بغور جائزہ لینے کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے کہا کہ امریکا اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر شام کے امن و استحکام کے لیے کام کرتا رہے گا۔
واضح رہے کہ اتوار کو امریکا کی سینٹرل کمانڈ نے شام کے صحرا بادیہ میں داعش کے ٹھکانوں پر کارروائی کی تصدیق کی، تاہم اس آپریشن کی مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔