سیول۔جنوبی کوریا کے صدر یون سوک ییول نے ملک میں مارشل لا نافذ کرنے پر عوام سے معذرت کر لی، لیکن اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے سے انکار کر دیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق، صدر یون نے قوم سے خطاب میں مارشل لا کے نفاذ کو اپنی مایوسی کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے اس اقدام نے عوام کو تکلیف اور پریشانی میں مبتلا کیا۔ انہوں نے متاثرہ شہریوں سے خلوص دل سے معافی مانگی۔ تاہم، معذرت کے باوجود، صدر نے مستعفی ہونے کا کوئی عندیہ نہیں دیا۔
آج پارلیمنٹ میں صدر یون کے خلاف مواخذے کی تحریک پر ووٹنگ متوقع ہے، جبکہ شہریوں نے دارالحکومت سیئول میں بڑے پیمانے پر احتجاج کی تیاری کر رکھی ہے۔ صدر یون نے چند روز قبل غیر متوقع طور پر مارشل لا نافذ کرتے ہوئے فوج کو پارلیمنٹ میں تعینات کر دیا تھا، جس سے نہ صرف شہری بلکہ عالمی برادری بھی حیران رہ گئی تھی۔
تاہم، جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ نے مارشل لا کے نفاذ کے صدارتی حکم نامے کو مسترد کرتے ہوئے صدر کو اپنا فیصلہ واپس لینے پر مجبور کر دیا۔ حزب اختلاف کے ساتھ ساتھ صدر کی اپنی جماعت کے کئی اہم ارکان نے بھی ان سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔