مقصد بشار الاسد کی حکومت کو گرانا ہے؛ شام میں بغاوت کی قیادت کرنے والے ابو محمد کا اعلان
دمشق۔شام میں حالیہ بغاوت کی قیادت کرنے والے حیات التحریر کے رہنما ابو محمد نے امریکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ان کی جدوجہد کا مقصد ملک سے آمرانہ اور جابرانہ حکومت کا خاتمہ ہے۔
ایک انٹرویو میں ابو محمد نے مزید کہا کہ اپنے اس ہدف کے حصول کے لیے ہم ہر ممکن طریقہ، ذرائع اور دستیاب وسائل کو استعمال کریں گے۔
حیات التحریر کے سربراہ نے کہا کہ بشار الاسد کی گرتی ہوئی حکومت کو ایران اور روس نے سہارا دیا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس حکومت کی موت واقع ہو چکی ہے۔
ابو محمد الجولانی نے کہا کہ بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد شام میں غیر ملکی فوجیوں کی موجودگی کا کوئی جواز نہیں رہ جائے گا، اور انہیں اپنے اپنے ممالک واپس جانا ہوگا۔
داعش کے ساتھ منسلک رہنے والی حیات التحریر اب اپنی جداگانہ شناخت بنا چکی ہے اور کئی چھوٹے گروپوں کو ملا کر ایک نئی طاقت کے طور پر ابھری ہے۔ اس گروہ نے حالیہ بغاوت میں وہ کامیابیاں حاصل کی ہیں جو داعش کے دور میں نہیں مل سکیں۔
حلب اور حماۃ میں فتح کے بعد حیات التحریر کے جنگجو حمص کے دروازے پر پہنچ چکے ہیں، اور اگر وہ یہاں قبضہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو یہ بحیرۂ روم کے ساحل سے دارالحکومت دمشق تک اسد خاندان کی حکومت کا خاتمہ کر دے گا۔
یاد رہے کہ حیات التحریر نے شام میں اپنے حملے اسی دن سے شروع کیے جب اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی نافذ ہوئی تھی۔
شامی حکومت کے سب سے بڑے حامی روس اور ایران ہیں، جبکہ حزب اختلاف کو ترکی کی حمایت حاصل رہی ہے۔ ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان اس ہفتے کے آخر میں اپنے روسی اور ایرانی ہم منصبوں سے قطر میں ملاقات کریں گے تاکہ شام کی موجودہ صورت حال پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
سیریئن آبزرویٹری کے مطابق ایک ہفتے سے جاری جھڑپوں میں اب تک 826 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں 111 عام شہری بھی شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق حالیہ جھڑپوں کے باعث مزید 2 لاکھ 80 ہزار افراد بے گھر ہو گئے ہیں اور یہ تعداد 15 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔