مجھے ڈی چوک پر اکیلا چھوڑنے اور میرے فرار کے بیانات دینے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی، بشریٰ بی بی
پشاور۔پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی اہلیہ، بشریٰ بی بی، نے کہا ہے کہ ڈی چوک کے احتجاج کے دوران پارٹی کے تمام اہم رہنما کارکنوں کو تنہا چھوڑ کر غائب ہوگئے اور بعد میں میرے فرار ہونے کے الزامات لگا کر بیانات دیے۔ ان رہنماؤں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
ڈی چوک احتجاج کے بعد بشریٰ بی بی نے اپنا موقف پیش کیا ہے، جس میں انہوں نے ان پارٹی قائدین پر برہمی کا اظہار کیا ہے جو انہیں کارکنوں کو چھوڑ کر بھاگنے کا ذمہ دار قرار دے رہے ہیں اور میڈیا پر اس حوالے سے بیانات دے رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی نے کہا ہے کہ احتجاج کے دن ڈی چوک اسلام آباد میں پارٹی کے کسی بھی اہم رہنما کی موجودگی نہیں تھی، اور انہیں کارکنوں کے ساتھ اکیلا چھوڑ دیا گیا۔ اس کے باوجود، وہ اب میڈیا پر بیانات دے رہے ہیں۔ بشریٰ بی بی نے ایسے قائدین کے خلاف سخت کارروائی کی حمایت کی ہے اور کہا ہے کہ مناسب وقت پر ان کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔ اس حوالے سے رپورٹ پارٹی کے چیئرمین کو پیش کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق، بشریٰ بی بی نے پارٹی رہنماؤں کو واضح ہدایت دی تھی کہ 24 نومبر کے احتجاج کے دوران ہر صورت ڈی چوک پر موجود رہیں اور احتجاج کو ترک نہ کریں۔ کسی کو گرفتاری دینے سے بچنا ہوگا، اور کوئی بھی محض رسمی فوٹو سیشن کے بعد غائب نہ ہو۔
احتجاج کے دن بشریٰ بی بی اور کارکن ڈی چوک پر موجود تھے، لیکن تمام اہم پارٹی رہنما غائب رہے۔ بشریٰ بی بی نے ان قائدین پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایسے رہنماؤں سے نہ ملنا چاہتی ہیں اور نہ ہی انہیں کسی رعایت کا مستحق سمجھتی ہیں۔ ان کے بیانات اور غیرحاضری سے پارٹی کو نقصان پہنچا ہے اور کارکنوں کے حوصلے پست کیے گئے ہیں۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ بعض پارٹی رہنماؤں نے بعد میں دعویٰ کیا کہ پارٹی چیئرمین نے احتجاج کے لیے سنگجانی کا کہا تھا، لیکن بشریٰ بی بی اور وزیر علی امین گنڈا پور نے ڈی چوک جانے کا فیصلہ کیا۔ بعد میں، میڈیا پر بشریٰ بی بی پر کارکنوں کو چھوڑ کر فرار ہونے کے الزامات بھی لگائے گئے۔
ان بیانات پر سخت ردعمل دیتے ہوئے، بشریٰ بی بی نے کہا ہے کہ پارٹی ڈسپلن کے خلاف بیانات دینے والے رہنماؤں کے خلاف کارروائی کی جائے گی تاکہ آئندہ ایسے واقعات کو روکا جا سکے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان کے سخت اقدامات کا مقصد کارکنوں کا اعتماد بحال کرنا اور پارٹی کے مفادات کا تحفظ کرنا ہے۔