پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا احتجاجی قافلہ خیبر پختونخوا سے اسلام آباد کے مختلف مقامات سے گزرتا ہوا ڈی چوک پہنچ چکا ہے، جہاں پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے شدید آنسو گیس کی شیلنگ کی جا رہی ہے اور کارکنان کی طرف سے پتھراؤ کیا جا رہا ہے۔

اسلام آباد میں حالات مزید کشیدہ ہونے کے بعد وفاقی حکومت نے آرٹیکل 245 کے تحت پاک فوج کو طلب کر لیا ہے۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق فوج کو انتہاپسندوں سے نمٹنے کے لیے واضح طور پر ہدایات دی گئی ہیں، جن میں موقع پر گولی مارنے کے احکامات بھی شامل ہیں۔

اسی دوران، پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مذاکرات بھی جاری ہیں۔ مذاکرات کے دوران پی ٹی آئی کو احتجاج کے لیے ممکنہ طور پر پشاور موڑ کو دھرنا پوائنٹ بنانے کی تجویز دی گئی تھی۔ وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے پی ٹی آئی کو احتجاج کے لیے سنگجانی کے مقام پر پیش کش بھی کی۔

راولپنڈی میں پولیس نے فلیگ مارچ کیا، جس کا مقصد قانون کی حکمرانی اور امن و امان کو یقینی بنانا تھا۔ پولیس نے واضح کیا کہ کسی بھی غیر قانونی اجتماع یا ریلی کی اجازت نہیں دی جائے گی، اور خلاف ورزی کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔

وزیرداخلہ محسن نقوی نے کرفیو یا سخت اقدامات اٹھانے کے اشارے دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کسی کو اسلام آباد پر قبضے کی اجازت نہیں دے گی اور ریڈ لائن کو کراس کرنے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔