لاہور: ضلعی انتظامیہ نے مقررہ وقت گزرنے پر تحریک انصاف کے جلسے کی بجلی بند کر دی، جبکہ پولیس نے پنڈال میں داخل ہو کر اسٹیج خالی کرایا۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اپنے قافلے کے ساتھ رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے جلسہ گاہ پہنچے اورجلسہ سے مختصر خطاب کرکے واپس چلے گئے۔علی امین نے مختصر خطاب میں کہا ہے کہ میں آگیا ہوں ،میری حاضری کو قبول کریں اور آپ لوگوں جلدخوشخبری سنائوں گا ،اپنے لیڈر عمران خان کو جلد رہا کرنے جارہا ہوں ،عوام سے وعدہ ہے آپ کے لیڈر کو جب تک رہا نہیں کرا لیتا چین سے نہیں بیٹھوں گا
ضلعی انتظامیہ نے طے شدہ وقت کے بعد تحریک انصاف کی قیادت کو جلسہ ختم کرنے کی ہدایت دی اور اوقات کار کی پابندی کی تنبیہ کی۔ ڈپٹی کمشنر نے واضح کیا کہ این او سی کی خلاف ورزی پر قانونی کارروائی کی جائے گی۔ مقررہ وقت تک پی ٹی آئی کی قیادت بھی جلسہ گاہ نہیں پہنچ سکی، جب کہ ضلعی انتظامیہ نے دوپہر دو بجے سے شام 6 بجے تک جلسے کی اجازت دی تھی۔
ذرائع کے مطابق، انتظامیہ کے حکم پر پولیس لاہور کے داخلی اور خارجی راستوں پر تعینات رہی، اور فوری طور پر جلسہ گاہ خالی کرنے کا حکم دیا گیا۔
انتظامیہ نے پولیس کو ایس او پیز کی خلاف ورزی پر مقدمات درج کرنے کی ہدایت کی، اور جب پولیس پنڈال میں داخل ہوئی تو لوگ خود ہی باہر جانے لگے۔
ادھر فیروز والہ کے مقام پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے رکاوٹیں دیکھ کر مشتعل ہو کر اپنی گاڑی سے اتر کر ٹرک کے شیشے توڑ دیے اور پھر قافلے کا راستہ ہموار کرنے کے لیے گاڑیوں کو پیچھے کیا۔
انتظامیہ نے فیروز والہ کے قریب سڑک کو کنٹینر لگا کر بند کر رکھا تھا۔ وزیراعلیٰ کے ہمراہ آنے والے قافلے نے ٹرکوں کو ہٹانے میں مدد کی، جس کے بعد قافلہ موٹروے کی طرف روانہ ہوگیا۔
ذرائع کے مطابق، علی امین گنڈا پور 6 سے 7 ہزار افراد کے قافلے کے ساتھ جلسہ گاہ پہنچے، جن کے ساتھ 500 سے زائد گاڑیاں، 50 سے زائد بسیں، کوسٹرز اور ویگو شامل تھے، جبکہ ریسکیو کی 6 گاڑیاں بھی موجود تھیں۔
بعد ازاں وزیراعلیٰ قافلے کے ہمراہ جلسہ گاہ پہنچے اور مختصر بیان دیا۔ انہوں نے کہا کہ “میں ساری رکاوٹیں عبور کر کے آپ تک پہنچا ہوں، آپ خوش ہیں، میں آگیا ہوں، میری حاضری کو قبول کیا جائے۔” انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ “میں بہت جلد عمران خان کو رہا کرواؤں گا۔” اس کے بعد گنڈا پور نے شرکاء کی اجازت مانگی اور اپنا مختصر بیان ختم کر کے واپس روانہ ہوگئے۔