The news is by your side.

عرب اسلامی سربراہ اجلاس، اسرائیل کی مذمت،فلسطینی ریاست کا قیام ناگزیر قرار۔

اجلاس میں وزیر اعظم میاں شہباز شریف سمیت تمام مسلم ممالک کی اعلی قیادت کی شرکت، اسرائیل کے خلاف مشترکہ حکمت عملی پر غور،

0

دوحہ:قطر کے دارالحکومت دوحہ میں عرب اسلامی سربراہ ہنگامی اجلاس کے دوران اپنی تقاریر میں  عالمی راہنماؤں نے قطر کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم عالمی امن کے لئے شدید خطرہ ہیں۔مشرق وسطی میں پائیدار امن اور استحکام کے لئے آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام ناگزیر ہے۔

قطر کی میزبانی میں ہونے والے عرب اسلامی سربراہ ہنگامی اجلاس میں مسلمان ملکوں کی قیادت کی شرکت اس عزم کی عکاس تھی کہ اسرائیل کی دہشت گردی روکنے کے لئے اجتماعی دانش بروئے کار لانا وقت کی ضرورت ہے۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف، سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان، ترک صدر رجب طیب اردوان ، اردن کےشاہ عبداللہ دوئم، مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی، ایران کے صدر مسعود پزیشکیان، ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم، تاجک صدر امام علی رحمان، عراقی وزیراعظم محمد شیاع السودانی اور فلسطینی صدر محمود عباس سمیت پچاس سے زیادہ ملکوں کی قیادت اس اجلاس میں شریک تھی۔

امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے سربراہ اجلاس میں شریک راہنماؤں کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بطور ثالث خطے میں امن کے لئے مخلصانہ کوششیں کیں۔ اسرائیل نے مذاکراتی عمل سبوتاژ کرتے ہوئے دوحہ پر حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ گریٹر اسرائیل کا ایجنڈا عالمی امن کے لئے شدید خطرہ ہے۔ صہیونی حکومت انسانیت کے خلاف جرائم کی مرتکب ہوئی ہے۔

ترک صدر رجب طیب اردوان نے مسلمان ملکوں کی طرف سے قطر کے ساتھ اظہار یکجہتی کو قابل ستائش قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو کھلی جارحیت کی رعایت نہیں دی جا سکتی۔ مسلمان ملکوں کو اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرتے ہوئے آگے بڑھنا ہے۔ ترک صدر نے تجویز دی کہ او آئی سی فریم ورک کے تحت اسرائیل کو عالمی عدالت انصاف میں لانے کے لئے مشترکہ حکمت عملی وضع کی جائے۔

اردن کے شاہ عبداللہ دوئم نے کہا کہ قطر کی سلامتی کو اپنی سلامتی سمجھتے ہیں۔اسرائیل کی بربریت روکنے کے لئے اجتماعی دانش بروئے کار لاتے ہوئے اقدامات کرنا ہوں گے۔

مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے کہا کہ اسرائیل نے تمام ریڈ لائنز پار کر لی ہیں۔ فلسطین میں انسانیت سسک رہی ہے۔ جنگی جرائم پر اسرائیل کو کوئی استثنی نہیں دیا جا سکتا۔

ایران کے صدر مسعود پزیشکیان اور عراق کے وزیراعظم محمد شیاع السودانی نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی پر عالمی برادری کی معنی خیز خاموشی افسوس ناک ہے۔ دوہرا معیار ترک کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ صہیونی حکومت کے اقدامات ہماری اجتماعی سلامتی کے لئے خطرہ ہیں۔

فلسطین کے صدر محمود عباس نے غزہ میں نسل کشی روکنے اور فوری امداد کی فراہمی کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے مطابق فلسطینی ریاست کا قیام ہی امن کا راستہ ہے۔

تاجکستان کے صدر امام علی رحمان، مالدیپ کے صدر محمد معیزو سمیت لبنان، جبوتی، موریطانیہ، صومالیہ اور دوسرے ملکوں کے راہنماؤں نے کہا کہ غزہ میں دو سال سے جاری بربریت عالمی برادری کے ضمیر پر سوالیہ نشان ہے۔ اسرائیل کے ہاتھوں خطے کے ملکوں کی خودمختاری اور علاقائی سلامتی کی خلاف ورزیاں قابل مذمت ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تشدد کی بجائے بات چیت سے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ اسرائیل کو ریاستی دہشت گردی اور جنگی جرائم پر کٹہرے میں لانا ہوگا۔ عالمی راہنماؤں نے غزہ میں انسانیت سوز مظالم اور بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نہتے فلسطینیوں پر ان کی اپنی زمین تنگ کر دی گئی ہے۔انہوں نے بلاتعطل اور فوری امداد کی فراہمی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری فوری جنگ بندی کے لئے اقدامات کرے۔

Please follow and like us:
Pin Share
Leave A Reply

Your email address will not be published.