نئے مالی سال کا آغاز ، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ظالمانہ اضافہ ،
نئے بجٹ کے مطابق 389 ارب کے انفورسمنٹ اقدامات اور 312 ارب کے نئے ٹیکس لگ گئے ہیں
اسلام آباد:ملک میں آج یکم جولائی سے نئے مالی سال کا پیٹرولیم مضنوعات کی قیمتوں میں ہوش ربا مہنگائی سے ہوگیا ، حکونمت نے عوام کی چیخیں نکال دیں، جبکہ جولائی کے مہینے کے آغاز کے ساتھ ہی نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ پر عملدرآمد کا آغاز گیا ہے۔
نئے بجٹ کے مطابق 389 ارب کے انفورسمنٹ اقدامات اور 312 ارب کے نئے ٹیکس بھی لگ گئے ہیں، میوچل فنڈ کے ذریعے سرمایہ کاری پر عائد 25 فیصد ٹیکس 4 فیصد بڑھ کر 29 فیصد ہو گیا ہے جبکہ پیپلزپارٹی کی مخالفت کے باعث سولر پینلز کی فروخت پر 10 فیصد سیلز ٹیکس کا نفاذ کیا گیا ہے۔
بجٹ 26-2025 کے بعد ایف بی آر کو کاروبار کیلئے رجسٹرڈ شناختی کارڈ نمبر کی ٹرانزیکشنز چیک کرنے کا اختیار مل گیا ہے، ٹی بلز اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز میں سرمایہ کاری پر بھی ٹیکس عائد کر دیا ہے جبکہ ای کامرس اور آن لائن کاروبار کرنے والوں کیلئے ایف بی آر رجسٹریشن کرانا لازمی قرار دے دی گئی ہے۔
دوسری جانب حکومت کو پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی شرح 90 روپے تک بڑھانے کی اجازت مل گئی ہے، نئے مالی سال کیساتھ ہی تنخواہوں پر نئی ٹیکس سلیب پر بھی عمل درآمد شروع کر دیا گیا ہے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے فنانس بل 26-2025 پر دستخط کر دیئے، صدر کی منظوری کے بعد فنانس بل نافذ العمل ہو گیا ہے۔
حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا،
دوسری جانب وفاقی حکومت نے نے مالی سال کا استقبال پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے کیا، پیٹرول کی قیمت میں 8 روپے 36 پیسے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت میں 10 روپے 39 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے۔