اسلام آباد ( یو این آئی ) پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیرمین کے ترجمان شعیب شاہین ایڈووکٹ نے کہا کہ صرف الیکشن کمیشن ہی نہیں بلکہ تمام مقتدر طبقے ، تمام طاقتور طبقے ،تمام ادارے ، تما م سیاسی جماعتیں اور کمپرومائزڈ عدلیہ سب مل کر ایک شخص کی دشمنی میں جس کا نام عمران خان ہے اس حد تک آگے چلے گئے کہ انھوں نے 25کروڑ عوام کا بیڑا غرق کر دیا،
اردو نیوز انٹرنشنل کو انٹرویو دیتے ہوئے شعیب شاہیں نے کہا کہ بیڈ گورننس کے ذریعے عوام کو معاشی تباہی کے دلدل میں پھنسا دیا گیا ہے
آج تمام ادارے ڈس کریڈٹ ہو چکے ہیں ، کسی کے اوپر کوئی بھی اعتبار کرنے کو تیار نہیں ، ملک کی حالت یہ ہو چکی ہے کہ معاشی ابتری کی آخری حد پر پہنچا دیا گیا ہے
اس وقت سیاسی عدم استحکام بھی اس قدر زیادہ ہے کہ اس پر اسی وقت قابو پایا جا سکتا ہے کہ ملک میں صاف اور شفاف الیکشن کرا دیے جائیں ،اور آئین کے آرٹیکل 218اور220 کے تحت یہ ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے،
انھوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا دوھرا معیار اسی سے واضح ہے کہ فارن فنڈنگ کے معاملے پر حنیف عباسی کیس میں پانچ سال قبل سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ دیا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے اکاونٹس اور فنڈز الیکشن کمیشن نے اکٹھے چیک کرنے ہیں آج دو سال ہوگئے ہیں ہمارے خلاف فیصلہ دیے ہوئے کسی دوسری پارٹیز کے فنڈز اور اکاونٹس آج تک چیک نہیں کیے گئے
انھوں نے کہا کہ یہ بھی پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ ہوا ہے کہ ایک جماعت کے انٹرا پارٹی الیکشن جو کہ بلا مقابلہ ہوئے پچھلی دفعہ بھی اور اس مرتبہ بھی
مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلزپارٹی کے انٹرا پارٹی الیکشن بھی اسی طرح ہوئے لیکن کسی اور پارٹی کو اس پر نہیں پوچھا گیا سوائے پی ٹی آئی کے
شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی توہین کس سیاسی جماعت یا رہنما نے نہیں کی، ایم کیو ایم ، بلاول بھٹو زرداری اور دیگر سیاسی رہنما بھی آئے روز الیکشن کمیشن کی توہین کرتے نظر آتے ہیں کسی کو کوئی نوٹس نہیں دیا گیا ۔
مگر اس پر بھی اگر کوئی زیر عتاب ہے اور جس کے خلاف الیکشن کمیشن میں کیس چل رہا ہے وہ عمران خان ہے
ان کا کہنا تھا کہ اگر الیکشن کمیشن کو اپنی عزت کا اتنا ہی احسا س ہے تو جنھوں نے پچھلے سال الیکشن کرانے کے لیے فنڈز نہیں دیے یا جنھوں نہیں آپ کو نفری نہیں دی ان کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کی کاروائی کرتے،
الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کے حوالے سے اس مکمل طور پر جانب دار ہے ۔
ان کے خلاف تو آپ نے کچھ بھی نہیں کیا ، ہم تو الیکشن کمیشن کا حکم ماننے میں یہاں تک چل گئے کہ عمران خان نے اپنے آپ کو چیرمین کے عہدے سے اس لیے علیحدہ کر لیا کہ ہمارے بلے کے نشان کے خلاف جو سازشی بیانیہ بن رہا ہے اس کو روکا جا سکے ۔
اس کے باوجود ہمارے الیکشن کمشنر کو نوٹس دے دیا ہے کہ آئیں اور اس کا ریکارڈ پیش کریں ، انھوں نے کہا کہ اکبر ایس بابر جس کو پندرہ سال پہلے پارٹی سے نکالا جا چکا ہے ، اس کی درخواست پر نوٹس جاری کیا گیا ہے ، یہ سب الیکشن کمیشن کے دوھرے معیار کا کھلا ثبوت ہے ،
شعب شاہین نے کہا کہ اکبر ایس بابر ایک پلانٹڈ آدمی ہے ، اگر یہ پی ٹی آئی کا ممبر ہے تو اس بات کا کیوں مطالبہ کر ریا ہے کہ بلے کا نشان پی ٹی آئی کو نہ دیا جائے
شعیب شاہین نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے لیے تمام سیاسی جماعتیں برابر ہونی چاہیں
انھوں نے کہا کہ اگر ایک سیاسی جماعت جو ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے اس کے خلاف اس طرح کے حربوں کے ذریعے الیکشن کو وقت سے پہلے یہی متنازعہ بنایا گیا تو اس سے ملک اور اس کے سیاسی اور جمہوری نظام کو بیحد نقصان پہنچے گا
اس وقت ملک میں ظلم اور بربریت ہے اور ظلم کا نظام قائم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ابھی بھی پی ٹی آئی کے اراکین کے اغوا اور ان سے پارٹی چھڑوانے کا سلسلہ ملک میں جاری ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ملک میں آئین معطل ہے اور بنیادی حقوق سلب ہیں ،جمہوریت ہے نہیں بلکہ ملک میں جمہوریت کا تماشہ بنا کر رکھ دیا گیا ہے ۔یہ صورتحال قابل افسوس ہے جس پر چیف جسٹس آف پاکستان کو نوٹس لینا چاہیے،پی ٹی آئی کے کارکنوں کے خلاف اغوا برائے بیان کا جو سلسلہ جاری ہے وہ اس کا کھلا ثبوت ہے ۔
پاکستان تحریک انصاف آئندہ عام ا نتخابات میں بھرپور طریقے سے حصہ لے گی ۔
انتخابات کی تیاریوں سے متعلق سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ہماری الیکشن کے حوالے سے بھرپور تیاری ہے اور ہر حلقے میں ہمارے پاس ایک سے زیادہ امیدوار موجود ہیں ،پم پورے پاکستان میں بھرپور الیکشن لڑیں گے
شعیب شاہیں نے کہا کہ وہ خود بھی قومی اسمبلی کے حلقہ این اے46 سے پی ٹی آئی کے امیدوار ہو ں گے ۔