ٹرمپ کا ظالمانہ دور اقتدار امریکہ میں مقیم وینزویلہ کے لاکھوں باشندوں کے لیے خطرے کا باعث بن گیا،
یہ باشندے اپنے ملک کے بدترین معاشی حالات کے باعث امریکہ متقل ہونے پر مجبور ہوئے تھے ،
واشنگٹن :امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈیپارٹمنٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امیگریشن کریک ڈاؤن کی پالیسی پر عملدرآمد کرتے ہوئے امریکہ میں مقیم وینزویلا کے لاکھوں شہریوں سے ملک بدری کے خلاف تحفظ کو واپس لینے کا حکم جاری کر دیا ،
ایک سرکاری نوٹس کے مطابق، اس فیصلے کا مطلب ہے کہ عارضی طور پر محفوظ حیثیت کے حامل تقریباً 348,000 وینزویلا کے نصف سے زیادہ باشندوں کو ملک بدر کیا جا سکتا ہے اور یہ لوگ اپریل میں ورک پرمٹ سے محروم ہو سکتے ہیں۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اس فیصلے کے خلاف ان کے تحفظات امریکی مفادات کے خلاف ہیں اور وینزویلا کے حالات کے مطابق اب ان کا جواز نہیں ہے۔
واضح رہے کہ ڈونلڈٹرمپ نے 20 جنوری کو اریکی صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد غیر قانونی امیگریشن اور انسانی ہمدردی کے پروگراموں کے خلاف کریک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا ۔ یاد رہے کہ ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت کے دوران عارضی تحفظ کے پروگرام کو ختم کرنے کی کوشش کی لیکن وفاقی عدالتوں نے اسے روک دیا تھا ۔
نوٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عارضی تحفظ کی حیثیت ان لوگوں کے لیے دستیاب ہے جن کے آبائی ملک قدرتی آفت، مسلح تصادم یا دیگر غیر معمولی واقعات کا سامنا کر رہے ہوں ،
یاد رہے کہ جنوبی امریکہ میں واقع وینزویلا دنیا کے سب سے زیادہ تیل کے محفوظ ذخائرکا مالک ملک ہے لیکن تیل کی صنعت کے خلاف امریکی پابندیوں کی وجہ سے ہی کا معاشی بحران نقطہ عروج کو چھونے لگا ہے ۔
اور یہ ملک اچھے حالات کو پیچھے چھوڑتا ہوا بدترین معاشی صورت حال سے دوچار ہو گیا ۔ سیاسی ہنگاموں، سینٹرل بینک پر پابندیوں، افراطِ زر میں اضافے اور بنیادی ضرورتوں کے فقدان نے وینزویلا کو تباہی کے دہانے پر کھڑا کر دیا ہے ۔
امریکی پابندیوں سے پیدا ہونے والی بدحالی نے وینزویلا کے شہریوں کو امریکہ منتقل ہونے پر مجبور کیا اور ٹرمپ انتظامیہ اپنی جابرانہ اور انسان دشمن پالیسیوں کے تحت وینزویلینز کو اپنے ہاںٹکنے نہیں دے رہی ہے اور انھیں ملک بدر کرنے کے احکامات جاری کر چکی ہے،