اسلام آباد:اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب خان سے ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی وفد نے ملاقات کی۔
ملاقات میں چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر، سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، سردار لطیف کھوسہ اور قومی اسمبلی کے ممبران موجود تھے ۔
ملاقات میں عمر ایوب خان نے کمیشن ممبران کو 24, 25,26 نومبر کو تحریک انصاف کے احتجاج میں ہونے والے واقعات پر مکمل بریفینگ دی۔
عمر ایوب خان کا کہنا تھا کہ ہمارے ورکرز اور لیڈران پر سیدھی گولیاں چلائی گئی جو انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعات کی مکمل شفاف تحقیقات ہونی چاہیں۔
انہوں نے مذید کہا کہ معصوم لوگوں پر اس طرح گولیاں چلانا کون سی انسانی حقوق ہے یہ حکومت کی سراسر بدماشی پر اتر آئی ہیں اور انہوں نے ماڈل ٹاؤن والا سانحہ پھر دھرایا ہے۔
سینیر رہنما اسد قیصر نے کہا کہ احتجاج کی آڑ میں غریب لوگوں کو اٹھایا گیا ہے جن کا کسی پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے اور کچھ لوگوں کو احتجاج کی آڑ میں ۹ مئی میں ایف آئی آرز کرائی جا رہی ہیں۔
چئیرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ انکوائری کمیشن بنائی جائے کہ اگر ہمارے ورکرز پر کچھ ثابت ہوتا ہیں تو ہم ان سپورٹ نہیں کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ اس احتجاج میں فیملیز بڑی تعداد میں شامل تھے اور یہ ایک پرامن احتجاج تھا جس کو حکومت نے خود انتشار کرکے ہمارے ورکرز کو گرفتار کیا شہید کیا اور گرفتار کیا گیا۔انہوں نے مذید کہا کہ ہمارے سارے رہنماؤں پر درجنوں ایف آئی آرز درج کی گئی۔
سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ موجودہ حکومت آئین اور قانون کی پاسداری نہیں کر رہی ہے پالیمنٹ سے سارے قانون عوام کی فلاح و بہبود کے بجائے اپنے مفاد کے لئے کر رہی ہے۔
ممبر قومی اسمبلی عادل بازئی نے کہا کہ میرا ایک ارب روپے کا پلازہ گرایا مجھے 26 ویں آئینی ترمیم میں ووٹ ڈالنے پر زدوکوب کیا گیا اور مجھے اسمبلی کی نشست بھی چھینی گئی لیکن اللہ نے میری مدد کی اور سپریم کورٹ نے میرے حق میں فیصلہ سنایا اور میری اسمبلی کی سیٹ بحال کر دی۔
ہیومن رائٹ کمیشن کے وفد میں منیزے جہانگیر، ناصر زیدی، ثادیہ غفاری، خوشحال خان، محمد آصف نے شرکت کی۔
ہیومن رائٹس کمیش کے ممبران نے ان سارے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا۔