The news is by your side.

پی ٹی آئی احتجاج میں مفرور مراد سعید 1500 سخت گیر شرپسندوں کے ساتھ موجود تھا، وزارت داخلہ

0

اسلام آباد۔وزارت داخلہ نے ایک اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حالیہ پُرتشدد احتجاج میں مفرور مراد سعید نے 1500 سخت گیر اور تربیت یافتہ شر پسندوں کی قیادت کی۔ ان مظاہروں میں غیر قانونی افغان شہری بھی شریک تھے۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ یہ گروہ منظم منصوبہ بندی کے ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے میں ملوث تھا، اور اس دوران عسکریت پسندانہ حکمت عملی اپنائی گئی۔

 

وزارت کے مطابق پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا پر جھوٹے الزامات اور من گھڑت دعووں کی مہم چلائی، جس میں ہلاکتوں کی ذمہ داری قانون نافذ کرنے والے اداروں پر ڈالنے کی کوشش کی گئی۔ اسپتالوں کی انتظامیہ نے ایسی رپورٹس کو بے بنیاد قرار دیا ہے، جبکہ جھوٹے ویڈیوز اور پرانے کلپس کا استعمال بھی کیا گیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ بدقسمتی سے غیر ملکی میڈیا کے بعض عناصر بھی اس پروپیگنڈا کا شکار ہوئے۔

 

اعلامیہ کے مطابق، وفاقی حکومت کو عدالت نے امن و امان یقینی بنانے کی ہدایت دی تھی۔ حکومت نے بیلاروس کے صدر اور چینی وفد کے اہم دورے کے پیش نظر پی ٹی آئی سے احتجاج ملتوی کرنے کی درخواست کی، لیکن پی ٹی آئی نے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ریڈ زون میں داخل ہو کر قانون شکنی کی۔ مظاہرین نے سٹیل سلنگ شاٹس، گرینیڈز، اور دیگر ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے پولیس اہلکاروں اور سرکاری املاک کو نشانہ بنایا۔

 

بیان میں مزید کہا گیا کہ پولیس اور رینجرز نے مظاہرین سے نمٹنے کے دوران انتہائی ضبط کا مظاہرہ کیا۔ تشدد کے واقعات میں سکیورٹی فورسز کے کئی اہلکار شہید اور زخمی ہوئے، جبکہ مظاہرین نے کئی سرکاری گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔ پاک فوج کو آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت اہم تنصیبات اور غیر ملکی سفارتکاروں کی حفاظت کے لیے تعینات کیا گیا، تاہم فوج نے ہجوم سے براہ راست ٹکراؤ نہیں کیا۔

 

اعلامیہ کے مطابق، احتجاج کے دوران 39 مہلک ہتھیار برآمد کیے گئے، جن میں 18 خودکار ہتھیار بھی شامل تھے، جبکہ متعدد غیر ملکی اجرتی افراد کو گرفتار کیا گیا۔ ان پرتشدد مظاہروں سے قومی معیشت کو یومیہ 192 ارب روپے کا نقصان پہنچا۔ وزارت داخلہ نے کہا کہ عوام نے پُرتشدد سیاست اور جھوٹے الزامات پر مبنی پروپیگنڈا کو مسترد کر دیا ہے، اور قوم امن و استحکام کے حق میں متحد ہے۔

Please follow and like us:
Pin Share
Leave A Reply

Your email address will not be published.