لاہور(یو این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے اپوزیشن میں بیٹھنے کا اشارہ دیتے ہوئے تحریک انصاف کے آزاد ارکان کو حکومت بنانے کی دعوت دیدی ،آزاد امید وار حکومت نہیں بنا سکتے تودیگر جماعتوں کو حق ہے وہ حکومت بنائیں،یہی آئینی اور جمہوری طریقہ ہے،ان کا کہنا تھا کہ تاریخ میں کونسا الیکشن ہے جس میں دھاندلی کے الزامات نہیں لگے،ہمارے بڑے اور پرانے ہار گئے ہیں تو کیا یہاں دھاندلی نہیں ہوئی ؟
قومی اسمبلی میں ہماری 80 سیٹیں ہوگئیں ہیں، اب قوم کے زخموں پر مرہم رکھنے کا وقت ہے، ہمیں رنجشوں کو محبتوں میں بدلنا ہے، دل کی بات ہی ہے کہ مجھے صرف ملک کی خوشحالی درکار ہے، وسیع تر قومی مفاد میں سب کو مل کر آگے بڑھنا ہوگا،نواز شریف چوتھی بار بھی و زیراعظم بنیں گے،مرکز میں اکثریت ثابت کرنے کے لئے ایم کیو ایم سمیت دیگر جماعتوں سے رابطے میں ہیںجس کے بعد حکومت بنانے کا فیصلہ کریں گے ۔
لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ8 فروری کا مرحلہ طے ہوچکا ہے، عام انتخابات سے پہلے مختلف خدشات پائے جارہے تھے، انتخابات سے پہلے کہا جارہا تھا کہ موسم کی سختی ہے، امن و امان کی صورتحال مخدوش ہے، کہا جارہا تھا انتخابات اس لیے نہیں ہوسکتے کہ دہشت گردی ہے مگر چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی اور الیکشن کمیشن کے فیصلوں کے بعد خدشات دفن ہوگئے۔
الیکشن کمیشن پردھاندلی سمیت طرح طرح کے الزامات لگائے گئے، دھاندلی کے الزامات کی حقیقت جاننے کا کیا پیمانہ ہوناچاہیے؟انہوں نے کہا کہ اگر دھاندلی ہوئی ہے تو (ن) لیگ کے بڑے رہنما کیسے ہار گئے؟ دھاندلی کاالزام لگایا جارہا ہے اگر ایسی بات ہوتی تو سعدرفیق ہارتے نہیں، خواجہ سعدرفیق نے کھلے دل سے اپنی شکست کو تسلیم کیا ہے
رانا ثنا اللہ ہمارے سینئر ساتھی ہیں وہ بھی ہار گئے ہیں، ہمارے امیدوار ہارے ہیں اس کے باوجود دھاندلی ہوئی؟ ہمارے امیدوار بھی عدالتوں میں گئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں آزاد امیدوار جیتے ہیں تو اس کا کیا مطلب ہے وہاں بھی دھاندلی ہوئی ہے؟ یہ لوگ سندھ اور بلوچستان میں کیوں نہ جیت سکے؟ایک طرف دھاندلی کا شور ہے تو دوسری طرف آزاد امیدوار بڑی تعداد میں جیت رہے ہیں، لیول پلیئنگ فیلڈ، دھاندلی سمیت طرح طرح کے الزامات لگائے گئے، کون سا ایسا الیکشن ہے جس میں دھاندلی کے الزامات نہیں لگے ہیں؟
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ الیکشن والے دن ہمارے اداروں نے انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے، اس انتخابات میں (ن) لیگ سب سے بڑی جماعت کے طور پر سامنے آئی ہے، قومی اسمبلی میں ہماری 80 نشستیں ہوگئیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ 2013 کے انتخابات کے بعد لانگ مارچ ہوئے، پارلیمان پر حملے کی کوشش کی گئی، میں پوچھنا چاہتا ہوں 2013 کے انتخابات کے دوران 35 پنکچرز کا الزام کس نے لگایا؟ آپ کو 2018 کا منظرنامہ بھی اچھی طرح یاد ہے، 2018 میں رات کو آر ٹی ایس بٹھا دیا گیا تھا۔سب نے دیکھا کہ کس طرح آر ٹی ایس کو بٹھا دیا گیا، 2018 میں ہمیں ہٹایا گیا تو کسی کو گالی دی نہ تشدد کیا، 2018 میں ہمیں جعلی ہتھکنڈوں کے ذریعے ہروایا گیا، 2018 میں جنوبی پنجاب میں ہمارے ووٹرز کو دھمکایا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے پارلیمنٹ جاکر کالی پٹیاں باندھ کر احتجاج کیا، کون نہیں جانتا 2018 کے الیکشن کو چرایا گیا تھا، ہم نے تو نہیں کہا کہ خدانخواستہ پارلیمنٹ کو آگ لگادیں گے۔ہم نے تو نہیں کہا تھا کہ قوم کو سول نافرمانی کا پیغام دیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ آزاد امیدوار بڑی تعداد میں جیتے یہ حقیقت ہے جسے جھٹلایا نہیں جاسکتا ہے، آزاد ارکان اکثریت ثابت کردیں ، ہم اپوزیشن میں بیٹھ جائیں گے۔حالیہ الیکشن میں 10،12 فیصد رزلٹس پر ہی اکثریت کا دعویٰ کیا گیا، 10،12 فیصد رزلٹ پراکثریت کے دعوے کرنا غیر منطقی بات تھی، 2018 میں تو 66 گھنٹے بعد رزلٹ آنا شروع ہوئے تھے
جمعرات کی رات 10،12 نتیجے پریکطرفہ شور مچایا گیا کہ آزاد امیدوار جیت رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ تاریخ میں پہلی بار شہروں کے رزلٹ تاخیر اور دیہات کے پہلے آئے، تمام رزلٹ آچکے ہیں اب اگلا مرحلہ شروع ہوا چاہتا ہے۔صدر مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ آئین کا تقاضا ہے جس کی تعداد زیادہ ہے وہ حکومت بنائے، اگر آزاد امیدوار حکومت بنا سکتے ہیں تو شوق سے بنائیں، آزاد امیدوار حکومت نہیں بناسکتے تو ہاو¿س میں دیگر جماعتیں مشاورت سے فیصلہ کریں گی، آزاد امیدواروں کو ساتھ ملانا سب کا حق ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب قوم کے زخموں پر مرہم رکھنے کا وقت ہے، ہمیں رنجشوں کو محبتوں میں بدلنا ہے، دل کی بات ہی ہے کہ مجھے صرف ملک کی خوشحالی درکار ہے، وسیع تر قومی مفاد میں سب کو مل کر آگے بڑھنا ہوگا۔شہباز شریف نے بتایا کہ ہم نے بطور اپوزیشن 4 سال اس قوم کی خدمت کی، فیٹف کا بل ہم نے منظور کرایا جو قوم کے بہترین مفاد میں تھا، ذاتی پسند ناپسند سے بالاتر ہوکر ہم نے فیصلے کیے، ہم نے چارٹر آف اکنامی کی بات کی جسے حقارت سے ٹھکرایا گیا، ہم نے ریاست کو بچایا سیاست کو قربان کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے دور میں قوم کو لوڈشیڈنگ سے نجات ملی، نواز شریف نے 2013 کے الیکشن میں کوئی وعدہ نہیں کیا تھا، نواز شریف نے کہا تھا کہ اللہ کو منظور ہوا تو لوڈشیڈنگ ختم کروں گا، نواز دور میں سی پیک آیا، 35ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔شہباز شریف نے مزید کہا کہ جب کشمیرکا تنازع ہوا، بھارت کا حملہ ہوا تب انہوں نے بیٹھنے سے انکار کردیا، کورونا آیا تو بھی انہوں نے مل بیٹھنے سے انکار کردیا، جب بھارتی جہازوں نے پاکستانی فضاو¿ں کو عبور کیا اس رات بھی ہماری میٹنگ تھی، اس وقت سب کو بتایا گیا کہ وزیراعظم تشریف لائیں گے، ڈیڑھ گھنٹے تاخیر سے سپہ سالار تشریف لائے مگر وزیراعظم نہیں آئے، 4 سال تک چور دروازے سے وزیراعظم داخل ہوتے تھے، بانی پی ٹی آئی عمران خان چاہتے تھے اپوزیشن سے سامنا نہ ہو، ہاتھ نہ ملانا پڑے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت نے پاکستان کے آئین کو پیروں تلے روندا، صدر پاکستان سے لے کر ڈپٹی اسپیکر تک نے آئین کی دھجیاں اڑائی ہیں، آئین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے اسمبلی کو توڑا گیا، اگر 4 سال میں کوئی کارکردگی ہوتی تو بھی ہم مان لیتے، دھاندلی ہوئی ہے کہ ایک کروڑ نہیں 1ہزار نوکریاں دی گئی، دھاندلی ہوئی کہ 50 لاکھ گھر نہیں بلکہ 5 ہزار گھر دے دیے گئے، 90 دن چھوڑیں، 2 سال میں بھی کرپشن ختم کر دیتے تو مان لیتا۔
انہوں نے بتایا کہ ہزاروں شہادتوں کے نتیجے میں دہشت گردی کاخاتمہ ہوچکا تھا، مگر دہشت گردوں کو دوبارہ کون لے کر آیا؟ وہ شخص کون تھا جس نے ہزاروں کی تعداد میں انہیں جیلوں سے آزاد کرایا؟ انہوںنے کہا کہ ایک صوبے میں نان اسٹیک ہولڈر نے زور بازو سے لوگوں کو ووٹ نہیں ڈالنے دیا، الزام تراشی نہیں کروں گا لیکن ایسی باتیں سننے میں آرہی ہیں، برفانی علاقوں میں دن دیہاڑے پولنگ اسٹیشن پر ہتھیاروں کا استعمال ہوتا رہا۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) سمیت دیگر جماعتوں سے رابطے ہور ہے ہیں، ہمیں عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے پاس جانا پڑے گا۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آئین کے تحت الیکشن کے 21 ویں دن قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا جائے گا۔