تل ابیب: اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اعلان کیا ہے کہ اگر فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے ہفتے تک قیدیوں کو رہا نہ کیا تو غزہ میں جنگ بندی کا خاتمہ کر دیا جائے گا۔

نیتن یاہو نے اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعد یہ بیان جاری کیا، جس میں وزیر دفاع، وزیر خارجہ اور قومی سلامتی کے وزیر سمیت دیگر حکومتی عہدیدار شریک تھے۔

اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اگر حماس نے ہفتے کی دوپہر تک ہمارے قیدیوں کو رہا نہیں کیا تو اسرائیلی فوج دوبارہ عسکری کارروائیاں شروع کرے گی اور جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک حماس کو مکمل طور پر شکست نہیں دی جاتی۔

انہوں نے مزید وضاحت نہیں کی کہ وہ تمام زیرحراست اسرائیلیوں کی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں یا صرف ان تین قیدیوں کی، جن کی رہائی معاہدے کے تحت متوقع تھی۔

نیتن یاہو کے حکم پر اسرائیلی فوج نے غزہ کے ارد گرد اپنی تعیناتی میں اضافہ کر دیا ہے اور جنوبی اسرائیل میں بھی اضافی فوجی دستے تعینات کر دیے گئے ہیں۔

دوسری جانب، امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی حماس سے مطالبہ کیا کہ وہ ہفتے تک قیدیوں کو رہا کرے۔

قبل ازیں، حماس نے واضح کیا تھا کہ جب تک اسرائیل جنگ بندی معاہدے پر مکمل عمل نہیں کرتا، قیدیوں کی رہائی ممکن نہیں ہوگی۔

حماس کے سینئر رہنما سمیع ابو ظہری نے امریکی صدر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ “ٹرمپ کو یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ ایک معاہدہ طے پایا ہے، جس کا احترام دونوں فریقوں کو کرنا ہوگا۔ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کا واحد راستہ معاہدے پر مکمل عملدرآمد ہے۔”