اسد قیصر اور راجہ پرویز اشرف کے دور میں قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں خلاف قوائد ریکارڈ بھرتیاں، ایاز صادق پریشان
اسد قیصر اور راجہ پرویز اشرف کی جانب سے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو خالہ جی کا گھر سمجھ کر اس میں بے شمار بھرتیاں کی گئیں
اسلام آباد ( یو این آئی رپورٹ) قومی اسمبلی سیکرٹریٹ تحریک انصاف اور پی ڈی ایم کے سابقہ ادوار حکومت میں اندھادھند بھرتیوں کا معاملہ موجودہ سپیکر کے لیے درسر بن گیا ،
باوثوق ذرائع کے مطابق دونوں جماعتوں کے گذشتہ ادوار میں سپیکر اسد قیصر اور راجہ پرویز اشرف کی جانب سے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو خالہ جی کا گھر سمجھ کر اس میں بے شمار بھرتیاں کی گئیں جن کے لیے ناتو جائز اور قانونی طریقہ اختیار کیا گیا اور نہ ہی کسی حد کا خیال رکھا گیا ،
جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو اس بات کا اندازہ ہی نہیں ہے کہ اس میں کتنے ملازم کام کر رہے ہیں ،
ان سابقہ سپیکرز کی جانب سے کئی ایسی بھرتیوں کی بھی نشاندہی ہوئی ہے جس کے مطابق کئی ملازم گھر بیٹھے بیٹھے تنخواہیں لے رہے ہیں ،
خلاف قوائد بھرتیوں کا معاملہ، نیب نے تحقیقات کا آغاز کر دیا،
گذشتہ ادوار مین بھرتیوں کے لیے نہ تو میڈیا میں آسامیوں کو مشتہر کیا گیا اور نہ ہی امیدواروں کے ٹیسٹ اور انٹرویو لیے گئے ، ایک جانب نیب نے ان بھرتیوں کے معاملے کی چھان بین شروع کرتے ہوئے ایک ایڈیشنل سیکرٹری اور ایک جوائنٹ سیکرٹری کے کمرہ کو سیل کر کے ریکارڈ قبضے میں لے لیا گیا ہے جبکہ دوسری جانب ذرائع نے اس بات کو بھی انکشاف کیا ہے کہ سپیکر ایاز صادق کی جانب سے ملازمین کی بائیومیٹرک حاضری کی ہدایت کرتے ہوئے اس کا ریکارڈ طلب کر لیا ہے ، تاکہ ازخود حاضری لگانے والوں کی تعداد کا درست اندازہ کیا جا سکے ، اور گھر بیٹھے تنخواہیں لینے والوں کی نشاندہی ہو سکے ،
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ بجٹ کی قلت کا شکار،
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ سپیکر قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں سابقہ دور بلخصوص راجہ پرویز اشرف کی سپیکر شپ میں ہونے والی بھرتیوں اور ان کے دور میں ہونے والے اخراجات سے خاصے پریشان ہیںجن کے باعث اس مرتبہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ بجٹ کی قلت کا شکار ہو چکا ہے اور اس کی جانب سے ملازمین کے بہت سے بلوں کو روک کر ان کی فوری ادائیگیوں سے انکار کر دیا گیا ہے ،
ذرائع نے بتایا کہ اس صورتحال پر سپیکر ایاز صادق کی تشویش کا اس بات سے بھی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ جمعرات کے روز بذات خود سیکرٹریٹ کے مختلف سیکشنزکے انچارج صاحبان سے مل کر ان کے ماتحت کام کرنے والے سٹاف کے اعدادوشمار جمع کرنے میں مصروف رہے ،