قومی اسمبلی اجلاس؛ بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کیلیے پورا ایوان یک زبان
اسلام آباد ۔اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں ارکان نے بھارت کی حالیہ آبی جارحیت اور الزامات کے خلاف یک زبان ہو کر شدید مذمت کی اور منہ توڑ جواب دینے کے عزم کا اظہار کیا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما بیرسٹر گوہر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اور پاکستان ہمسایہ ممالک ہیں، جنگ جیسے بیانیے کو بار بار دہرانا درست نہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ماضی میں کئی جنگیں ہوئیں لیکن انڈس واٹر ٹریٹی کی خلاف ورزی نہیں ہوئی، مگر اب پہلی مرتبہ نریندر مودی نے اس معاہدے کو یکطرفہ ختم کرنے کی جسارت کی ہے۔ بیرسٹر گوہر نے مطالبہ کیا کہ پاکستان اس معاملے کو عالمی عدالت انصاف میں لے جائے، اور اگر بھارت نے کوئی مہم جوئی کی تو سخت ترین جواب دیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا واضح مؤقف رہا ہے کہ پاکستان سوچنے میں وقت ضائع نہیں کرے گا بلکہ فوری ردعمل دے گا۔ بیرسٹر گوہر نے زور دیا کہ نریندر مودی کا بھارت ایک انتہا پسند ریاست میں تبدیل ہو چکا ہے، جہاں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر جنگ مسلط کی گئی تو وہ روایتی جنگ نہیں ہوگی بلکہ اس کے اثرات بہت دور تک جائیں گے۔
پی ٹی آئی کے رکن نے کہا کہ بھارت کسی طور بھی پاکستان کا پانی بند نہیں کر سکتا، اور مودی کے لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ بھارت نے جعفر ایکسپریس حملے کی مذمت تک نہیں کی جبکہ پاکستان نے پلوامہ سے لے کر پہلگام تک ہر دہشتگردی کے واقعے کی مذمت کی ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن سحر کامران نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج ہمیں شہید ذوالفقار علی بھٹو یاد آ رہے ہیں جنہوں نے قوم کے دفاع کے لیے ایٹمی پروگرام کی بنیاد رکھی۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کو پاکستان پر حملہ کرنے سے ہماری جوہری طاقت روکے ہوئے ہے، اور ہم اپنے سائنسدانوں کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے ملک کو ایٹمی و میزائل ٹیکنالوجی سے لیس کیا۔ سحر کامران نے کہا کہ وہ وطن کے لیے جان دینے کو بھی تیار ہیں۔
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے اپنے خطاب میں کہا کہ مودی کا انتہا پسندانہ بیانیہ اب زمین بوس ہو چکا ہے، اور دنیا اب اس کے عزائم کو سمجھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہی انتہا پسند سوچ تھی جس نے ماضی میں پاکستان کے قیام کی راہ ہموار کی۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی انٹیلیجنس ایجنسیاں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہیں، اور وہ پاکستان پر الزامات دھر کر اپنی ناکامی چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
فاروق ستار نے مزید کہا کہ بنگلہ دیش میں عوام نے بھارت کے ایجنٹ کو مسترد کر دیا، اور یہ بھارت کی سفارتی شکست ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکھوں کے قتل عام پر کینیڈا میں شدید عوامی احتجاج جاری ہے۔ انہوں نے طیارہ مار گرانے اور ونگ کمانڈر ابھینندن کی گرفتاری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس بار اگر بھارت نے جارحیت کی تو چائے کے کپ کے بجائے پوری بالٹی بھیجی جائے گی، تاکہ مودی کو یاد دلایا جا سکے کہ اس کا اصل مقام کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج کی سب سے بڑی حقیقت یہ ہے کہ مودی نے بہت بڑی سیاسی غلطی کر دی ہے۔ دنیا پاکستان کے مؤقف کو درست اور بھارت کے مؤقف کو ناقابل قبول قرار دے رہی ہے۔ دنیا امن کی خواہاں ہے لیکن بھارت جنگی جنون میں مبتلا ہے۔ ہم امن چاہتے ہیں، لیکن اگر بھارت جنگ پر بضد ہے تو پھر ہم تیار ہیں۔
فاروق ستار نے کہا کہ پوری پاکستانی قوم اپنی مسلح افواج کے ساتھ ہے۔ بھارت اگر سچا ہے تو غیر جانبدار تحقیقات سے کیوں گریز کر رہا ہے؟ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرکے مودی عالمی قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب ہو رہا ہے۔ درحقیقت بھارت نے بین الاقوامی برادری سے ٹکر لی ہے، اور اپنے ہی سیکولر ازم کو دفن کر دیا ہے۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وزیرِ اعظم سمیت حکومتی وزرا کی 22 نشستیں اجلاس میں خالی رہیں، جو حکومتی سنجیدگی پر سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اور پیپلز پارٹی کی قیادت ایوان میں موجود ہے، مگر مسلم لیگ ن کی غیر حاضری سے ایسا تاثر ملتا ہے کہ جیسے حکومت نے خود کو پسپائی پر مجبور کر دیا ہو۔
رکن اسمبلی اعجاز الحق نے بھی ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی وطن پر کڑا وقت آتا ہے تو قوم اپنے اختلافات بھلا کر متحد ہو جاتی ہے۔ انہوں نے عمر ایوب کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ پارلیمنٹ کو سنجیدہ لے اور وزرا ایوان میں شرکت کو یقینی بنائیں۔ اعجاز الحق نے کہا کہ مودی کا ذہنی رویہ پاکستان کو کبھی تسلیم نہیں کر سکا، اور گجرات میں اس نے انسانیت سوز مظالم ڈھائے۔ لیکن وقت آئے گا جب پاکستان بھارت کو اس کی جارحیت کا بھرپور جواب دے گا۔