احتجاج کے ماسٹر مائنڈ سے جیل نہیں کاٹی جارہی وہاں سے کال دیتا ہے شہر بند کردو، مریم نواز
لاہور۔وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ شہر کا کچرا اٹھانے سے زیادہ اہم سیاسی گند کو صاف کرنا ہے۔
لاہور میں ’’ستھرا پنجاب‘‘ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کے جانے کے چار سال بعد جب مجھے پنجاب ملا تو اس میں وہ تمام سڑکیں ٹوٹ چکی تھیں جو انہوں نے بنوائیں تھیں، صفائی کا نظام غائب تھا، مفت دوائیں بند ہو چکی تھیں، اسپتالوں کی حالت خراب تھی، اور میٹرو بس کا ٹریک بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار تھا۔ اگر شہباز شریف کی حکومت جاری رہتی تو پنجاب کا حال کچھ اور ہی ہوتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم کچرا اٹھانے کا نیا نظام متعارف کروا رہے ہیں، جس کے تحت کچرا گھروں سے اٹھایا جائے گا اور گاربیج تک پہنچایا جائے گا۔ یہ نظام شہروں اور دیہات میں متعارف کرایا جا رہا ہے، اور یہ صرف حکومت کا کام نہیں، بلکہ ہر فرد کی ذمہ داری بھی ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ اس پروگرام کے تحت پنجاب میں ایک ہفتے کے اندر ایک لاکھ نئی نوکریاں پیدا ہوں گی، سڑکیں دھوئی جائیں گی، کچرا لینڈ فل سائٹ تک پہنچایا جائے گا اور صفائی کے نئے آلات خریدے جا چکے ہیں۔
انہوں نے سیاسی معاملات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کچرا صاف کرنے سے زیادہ ضروری یہ ہے کہ سیاسی گند صاف کیا جائے۔ بار بار کالز دی گئیں کہ باہر نکل کر ماردو، جلادو، توڑ دو، لیکن ہر بار انہیں منہ کی کھانی پڑی اور پنجاب میں ان کی کال پر کوئی نہیں نکلا۔ میں نے کبھی کسی شہید کو دیکھے بغیر دو درجن سے زیادہ افراد نہیں نکلتے، اور سلمان اکرم راجا نے کہا کہ میں لاہور کی سڑکوں پر پھر رہا ہوں، لوگوں کو جمع ہونے نہیں دیا جا رہا تھا۔
مریم نواز نے کہا کہ ان کی ہر کال ناکام ہوئی ہے، کیونکہ جب لوگ پریشان ہوتے ہیں تو ہی نکلتے ہیں، اور جب ہم نے دھرنے نکالے تو لوگ باہر نکل آئے اور ہمیں کوئی نہیں روک سکا۔ آج یہ بات کی جا رہی ہے کہ ہمیں جلسے جلوسوں کی اجازت نہیں دی جاتی، حالانکہ ہم نے برسوں تک جلسے کیے لیکن کبھی کسی گملے یا شیشے کو نہیں توڑا۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ 9 مئی سے پہلے جب انہوں نے جلسے کیے، کسی نے انہیں نہیں روکا، لیکن 9 مئی کو جو کچھ کیا گیا اس کے بعد کسی نے ان پر اعتبار نہیں کیا۔ احتجاج کا حق سب کو ہے، مگر وہ احتجاج ہتھیاروں سے نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ احتجاج کے ماسٹر مائنڈ جیل میں بیٹھا ہے، لیکن اسے وہاں سے کال دی جا رہی ہے کہ شہر بند کر دو۔ مریم نواز نے کہا کہ سی ایم ایچ جانے پر انہوں نے درجنوں پولیس اور رینجرز کے جوانوں کو زخمی دیکھا جن کی ہڈیاں ٹوٹی ہوئی تھیں، کیا یہ عوامی احتجاج تھا؟ احتجاج کا جو ماسٹر مائنڈ جیل میں ہے، وہ قید نہیں کاٹ رہا۔
مریم نواز نے کہا کہ کوئی مجھے ایک دھرنا دکھا دے جو 2014 سے اب تک عوامی احتجاج ہو، ان لوگوں نے غیر ملکیوں کو ہائر کر کے ان سے ملک میں آگ لگانے کا ٹاسک لیا، فی دہشت گرد 50 ہزار روپے دیے گئے، اور کے پی حکومت نے ان کے پیسوں کو دہشت گردی میں ضائع کر دیا۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کا ہزار بندہ مارا گیا، اتنے لوگ مر گئے اور کسی کو کچھ نہ پتا چلا؟ پھر یہ تعداد 500 پر آگئی۔ بشریٰ بی بی کی فرار ہوتی ہوئی ویڈیو بھی سامنے آئی، مگر وہ لاشیں کہاں ہیں؟