اسرائیل کی بمباری جاری ،ممتاز فلسطینی استاد بیوی بچوں سمیت 350سے افراد شہید
انگریزی ادب میں پی ایچ ڈی کرنے والے ڈاکٹر رفعت الاریر ممتاز فلسطینی استاد، ادیب اور تجزیہ نگار تھے۔
ڈاکٹر رفعت عربی اور انگریزی کی کئی کتابوں کے مصنف تھے جن کے متعدد عالمی جرائد میں مضامین شائع ہوتے تھے، 2021 میں اسرائیلی بمباری سے ڈاکٹر رفعت الاریر کے 30 رشتے دار شہید ہوئے تھے۔
شہید ڈاکٹر رفعت الریری نے چند روز پہلے ہی کہا تھا کہ فلسطینیوں کے پاس جان بچانے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ مغربی دانشوروں کے ساتھ آن لائن سیشن میں گفتگوکرتے ہوئے ڈاکٹر رفعت نے سوال کیا تھا کہ بتایا جائے وہ کہاں جائیں؟
شہادت سے پہلے رفعت الاریر نے اپنا ایک آخری کلام ٹوئٹر پر شیئر کیا تھا، الجزیرہ کے ایک صحافی نے اس کلام کو اپنی آواز دی۔
غزہ کے محصور فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے جنگی جرائم 63ویں روز بھی جاری ہیں، اسرائیلی فضائی حملوں میں مزید 350 سے زائد فلسطینی شہید اور سیکڑوں زخمی ہوگئے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے خان یونس، رفح، شجاعیہ اور نصائرت کے پناہ گزین کیمپوں سمیت 250 مقامات پر بمباری کی ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج کو زمینی آپریشن میں حماس کے القسام بریگیڈ کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا ہے، غزہ کے زمینی آپریشن میں القسام فائٹرز کے ہاتھوں مزید دو اسرائیلی فوجی مارے گئے ہیں جس کے بعد غزہ میں زمینی آپریشن میں ہلاک اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 91 ہوگئی ہے۔
واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوج کے انسانیت سوز حملوں کا سلسلہ جاری ہے، اسرائیلی حملوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 350 سے زائد فلسطینی شہید کر دیے گئے۔
فلسطینی پناہ گزینوں کی مدد کے حق میں قراردادوں کو 168 ممالک کی حمایت حاصل ہے جبکہ امریکا سمیت 10 ممالک غیر حاضر رہے۔
فلسطینی علاقوں میں یہودی آبادکاروں کی بستیوں کے خلاف قرارداد 149 ووٹوں سے منظور ہوئی جبکہ فلسطینیوں کے حقوق کے خلاف اسرائیلی کارروائیوں کی تحقیقات سے متعلق قرارداد کو 86 ووٹ حاصل ہوئے۔