بھارت میں رام کے نام پر سیاست،لوک سبھا میں بحث،کانگریس پررام سےانکارکاالزام
بھارت میں نریندر مودی کے موجودہ پانچ سالہ دور میں مذہبی جنویت عروج پر رہی جس نے مسلمانون کی زندگیوں کو اجیرن بنائے رکھا بلکہ ان پر عرصہ حیات ہی تنگ کر دیا گیا۔
نئی دہلی(یو این آئی)پاکستان میں عام انتخابات کا عمل مکمل ہونے کے بعد بھارت میں انتخابات کا بگل بج گیا جہاں اپریل ، مئی میں 18 وین لوک سبھا کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈالے جائیں گے،
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت کی سترویں لوک سبھا کا آخری اجلاس ہفتے کے روز اختتام پذیر ہوا ،
لوک سبھا کے آخری دن ہفتہ کو ایوان میں اس وقت جذباتی ماحول دیکھنے میں آیا جب مختلف پارٹیوں کے اراکین نے اپناپانچ سال کا تجربہ ایک دوسرے سے شیئر کیا اور امید ظاہر کی کہ وہ دوبارہ جیت کر واپس آئیں گے اور ایوان میں اپنا موقف پیش کریں گے۔
لوک سبھا کے آخری اجلاس میں رام کی ذات ہی اراکین پارلیمنٹ کی بحث کا موضوع بنی رہی،
واضح رہے کہ بھارت میں نریندر مودی کے موجودہ پانچ سالہ دور میں مذہبی جنویت عروج پر رہی جس نے مسلمانون کی زندگیوں کو اجیرن بنائے رکھا بلکہ ان پر عرصہ حیات ہی تنگ کر دیا گیا۔
نریندر مودی جو خود بھی انتہاپسند سوچ کا حامی ہے اور جس کے اندر مسلمانوں کے خلاف نفرت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے اپنے دور اقتدار میں ہندووں کو مسلمانون سے لڑانے میں مصروف رہا۔
مودی نے اپنے اندر کی ہندو جنونیت کے باعث بھارتی معاشرہ کو پرتشدد بنایا اور اس کے اندر بھارت میں بسنے والی اقلیتوں بلخصوص مسلمانوں کے خلاف ہندووں کے دلوں میں نفرت بھرنے میں سرگرم کردار ادا کیا۔
نریندر مودی نے اگلے الیکشن سے قبل بھارت کی ہندو آبادی کو خوش کرنے اور الیکشن میں فائدہ اٹھانے کے لیے بابری مسجد کی جگہ تعمیر ہونے رام مندر کا ادھورے ہونے کے باوجود افتتاح کر دیا،
ان دنوں بھارت کے معاشرے مودی کی انتہاپسندانہ پالیسیوں کے باعث پیدا ہونے والی تقسیم نے وہاں رام کی ذات پر تنقید کا معاملہ کھڑا کر دیا ہے جس پر بھارت کی رخصت ہوتی ہوئی لوک سبھا میں ہفتے کے روز رام کے بارے میں زور دار بحث ہوئی۔
وزیر داخلہ امت شاہ نے اجودھیا میں شری رام جنم بھومی پر عظیم الشان مندر کی تعمیر کی مخالفت کرنے والوں کو’مشورہ’ دیا کہ وہ ‘ہون میں ہڈیاں نہ پھینکیں’ اور ہندوستان کے معاشرے کی اکثریت کے جذبات کا خیال رکھیں اس کا خیرمقدم کریں اور اس میں شامل ہوں اسی میں ملک کا بھلا ہے۔