حکومت اور تحریک لبیک کے مابین اتفاق رائے سے معاہدہ طے پا گیا

اسلام آباد( یو این آئی نیوز)
حکومت اور تحریک لبیک کے مابین اتفاق رائے سے معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے مثبت نتائج آئندہ ایک ہفتے تک سامنے آ جائیں گے، حکومت نے اس حوالہ سے تین رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جبکہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور مفتی منیب الرحان نے کہا ہے کہ معاہدے میں امن و سلامتی کیلئے مخلصانہ جدوجہد کی گئی اور تمام شراکت داروں نے اس حوالہ سے بہترین کردار ادا کیا، مذکرات جبر اور تنائو کے ماحول میں نہیں بلکہ سنجیدہ اور آزادانہ ماحول میں ہوئے ،انتشار میں پاکستان کا فائدہ نہیں،ان قوتوں کا فائدہ ہے جو ملک میں افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں، علما اکرام فہم و فراست سے کام لیتے ہوئے ملک کو بحران سے بچا لیا، قومی سلامتی کے اجلاس میں مذاکرات کو ترجیحی دینے کا فیصلہ کیا تھا ۔ وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مفتی منیب الرحمان،سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر ، وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام علما و مشائخ اور اکابرین کا دل کی اتھاہ گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ملک کو انتشار سے بچایا ۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ جب تہران سے یہاں پہنچے تو نیشنل سکیورٹی کمیٹی کا اجلاس ہوا ، اجلاس میں طویل مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ ہم نے مذاکرات کو ترجیحی دینی ہے، مسئلہ کو طاقت سے نہیں بلکہ مصلحت سے حل کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کے عرصہ کے دوران املاک کو نقصان ، لوگوں کو ہسپتال پہنچانے میں دشواری ، بچوں کو سکول جانے میں دقت ، معاشی نقصان کا خدشہ ہوسکتا تھا تاہم حکومت اور تحریک لبیک نے ان تمام صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے ایک پرامن اور بہتری کا راستہ اختیار کیا اور تمام اہل سنت کے قائدین اور تحریک لبیک کی قیادت کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اس کار خیر میں حصہ لیا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ اس کار خیر میں جن علما کرام نے حصہ لیا ان میں مفتی منیب الرحمان ، مولانا بشیر فاروق قادری ، ثروت اعجاز قادری ، صاحبزادہ حامد رضا اور ملک بھر سے دیگر علما و مشائخ نے شرکت کی ۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ملک و ملت کے مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے کہا گیا کہ انتشار میں پاکستان کا فائدہ نہیں بلکہ ان قوتوں کا فائدہ ہے جو ملک میں افرا تفری پھیلانا چاہتے ہیں ، ہمیں اللہ تعالی نے سرخرو کیا ، پوری قوم کو مبارکباد دیتے ہیں ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مفتی منیب الرحمان نے کہا ہے کہ وہ میڈیاکے شکر گزار ہیں جنہوں نے کار خیر کے فروغ کیلئے پوری قوم اور معاملات کو مثبت رنگ دیا ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے انتہائی سنجیدہ تین افراد پر مشتمل کمیٹی قائم کی گئی ہے ۔کمیٹی میں حکومت کی جانب سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ، سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان جیکہ تحریک لبیک کی جانب سے مفتی عمیر ، علامہ غلام عباس اور حافظ حفیظ شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کا شکر گزار ہوں جنہوں نے اس کو اختیار اور کمیٹی پر اعتماد کیا ، انہوں نے سنجیدگی سے مسئلہ کو حل کرنے کیلئے تعمیر ی کردار ادا کیا۔ اسی طرح تحریک لبیک کی جانب سے کمیٹی کو حافظ سعد حسین رضوی کی حمایت حاصل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قوم سے گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ پاکستان اسلام اور حب الوطنی کو مد نظر رکھتے ہوئے انسانی جانوں کا تحفظ یقینی بنائے ۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات تنائو کے ماحول میں نہیں سنجید ، ذمہ دارانہ اور آزادانہ طور پر ہوئے۔ تنائو کی فضا میں جذبات کو قابو میں رکھنا خوش آئند ہے ، تمام فریقین نے جوش کی بجائے ہوش سے کام لیا اور حکمت و بصیرت کا مظاہرہ کیا ۔ مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ حکومت اور تحریک لبیک میں تفصیلی مذاکرات کے بعد معاہدہ طے پا چکا ہے۔ معاہدے کی تفصیلات مناسب وقت پر سامنے آئیں گی۔ فریقین کے مابین معاہدہ ملک کے بہترین مفاد میں کیا تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہ ہو ۔ انہوں نے کہا کہ تنائو کی فضا میں جوش کا ہوش غالب آنا خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ 12سے 13گھنٹے کی مسلسل کاوش کی وجہ سے مذاکرات کامیاب ہوئے ، مذاکرات کیلئے ہم نے محنت کی۔ آئندہ ہفتے معاہدے کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے ۔ معاہدے کے نتیجہ میں ایک اسٹرینگ کمیٹی بنادی گئی ہے ، کمیٹی کی سربراہی وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان کریں گے ، کمیٹی آج سے ہی کام شروع کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ معاہدہ آزادانہ اور ذمہ دارانہ ماحول میں ہوا ۔ انہوں نے میڈیا سے درخواست کی کہ وہ ملک و ملت کی خاطر مثبت پہلوئوں کو سامنے لانے کی کوشش کرے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں