سی پیک منصوبے تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں ۔۔ وزیر اعظم عمران خان ۔

اسلام آباد. وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا کی وجہ سے پوری دنیا میں مہنگائی بڑھی، جلد قابو پالیں گے، اب تک بجلی کے شعبے میں 17 فیصد لائن لاسز ہیں، بجلی ہوتے ہوئے بھی بجلی نہیں پہنچا سکتے، سی پیک کے منصوبے تیزی سے آگے بڑھ رہے ہی، چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ (سی پیک) پاکستان کی معاشی اور سماجی ترقی میں معاون ثابت ہوگا، سی پیک کے پہلے مرحلہ میں توانائی اور مواصلات کے شعبوں پر توجہ دی گئی، اب صنعت کو فروغ دیا جا رہا ہے اور زراعت کے شعبہ میں جدید ٹیکنالوجی متعارف کرائی جا رہی ہے،مٹیاری تا لاہور ٹرانسمیشن منصوبہ سے لائن لاسز کو چار فیصد تک کم کرنے میں مدد ملے گی ، سی پیک پاکستان کے لیے بڑا اہم منصوبہ ہے، اس پر کام کی رفتار کو مزید تیز کیا جائے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں مٹیاری تا لاہور 660 کے وی ٹرانسمیشن لائن منصوبہ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ 886 کلومیٹر طویل منصوبہ کی سب سے بڑی خوبی اس کی جدت ہے اور سٹیٹ آف دی آرٹ منصوبہ سے بجلی کی ٹرانسمیشن کے لائن لاسز 4 فیصد کے قریب ہیں جبکہ قبل ازیں ملک میں لائن لاسز کی شرح 17 فیصد تھی۔انہوں نے کہا کہ ایک فیصد لائن لاسز کا مطلب اربوں روپے کا نقصان ہے اور لائن لاسز بڑھنے سے براہ راست عوام متاثر ہوتے ہیں کیونکہ یہ لاسز عوام کو برداشت کرنا پڑتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ منصوبہ سے بجلی کی ترسیل کے نقصانات کم ہوں گے اور یہ منصوبہ بہت جلد اپنی قیمت پوری کر لے گا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سی پیک چین کے صدر کا ایک فلیگ شپ پروگرام ہے جس پر پاکستان میں تیزی سے کام کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے بعض مسائل درپیش تھے لیکن اب سی پیک منصوبے تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ سی پیک کے تحت پہلے بجلی کی پیداوار، پھر سڑکوں کی تعمیر اور اب بجلی کی ٹرانسمیشن پر توجہ دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لائن لاسز کی وجہ سے بجلی موجود ہونے کے باوجود صارفین تک سپلائی میں مشکل ہے جو باعث تکلیف ہے جس کا سبب ٹرانسمیشن کے مسائل ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ مٹیاری تا لاہور 4 ہزار میگاواٹ بجلی کی ترسیل کا یہ منصوبہ لائن لاسز میں کمی کے حوالے سے معاون ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک پاور جنریشن اور سڑکوں کی تعمیر کے بعد اب ٹرانسمیشن کے مرحلہ تک پہنچ چکا ہے جس کے بعد صنعتکاری پر توجہ دی جا رہی ہے تاکہ قومی دولت میں اضافہ سے ملکی قرضے واپس کیے جا سکیں۔انہوں نے کہا کہ صنعت اور زراعت کے شعبوں میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے اپنی آمدنی بڑھا کر ملک کے قرضے کم کریں گے۔ وزیراعظم عمران خان نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ سی پیک منصوبوں کی رفتار اب مزید تیز ہوگی، کورونا وائرس کی وبا سے جو مسائل درپیش تھے جو ہمارے لیے امتحان تھے۔انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے عالمی سطح پر سپلائی چین کا نظام متاثر ہونے کے نتیجہ میں غذائی مصنوعات کی قیمتیں بڑھی ہیں جو عارضی ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ویکسین کے ذریعے کورونا وائرس کی وبا پر قابو پایا جا رہا ہے جس سے اس کا خوف بھی کم ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے منصو بوں پر کام تیز ہوگا اور مہنگائی کے عارضی مسائل بھی ختم ہوں گے۔قبل ازیں پاکستان میں چین کے سفیر نونگ رونگ نے اپنے خطاب میں کہاکہ مٹیاری تا لاہور ٹرانسمیشن لائن منصوبہ سے لاکھوں گھریلو اور صنعتی صارفین کو بلاتعطل بجلی ملے گی، سی پیک کے دسویں جے سی سی اجلاس میں زراعت، صنعت اور آئی ٹی کے شعبوں میں اشتراک کار کی وسعت پر اتفاق ہوا ہے۔ چینی سفیر نے کہا کہ عالمی معیار کا یہ منصوبہ پاکستان میں بجلی کے مسائل کے خاتمہ میں معاون ثابت ہوگا اور پاکستان کی معیشت ترقی کرے گی۔انہوں نے کہا کہ منصوبہ سے ملک میں لاکھوں صنعتی اور گھریلو صارفین کو بلاتعطل بجلی دستیاب ہوگی اور یہ منصوبہ پاکستان میں بجلی کے مسائل کے خاتمہ میں معاون ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مٹیاری تا لاہور ٹرانسمیشن منصوبہ محفوظ اور پائیدار ہے جو عالمی معیار کے مطابق بنایا گیا ہے جس سے ملک کے جنوبی اور شمالی حصوں کو ملانے میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ قابل بھروسہ توانائی کی دستیابی سے پاکستان کی صنعتی ترقی کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ منصوبہ کا ٹرائل کامیاب رہا ہے اور اس کا کامیاب آپریشن خوش آئند ہے جو پاکستان کی سماجی اور معاشی ترقی میں مدد دے گا۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کا فلیگ شپ منصوبہ پاکستان کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگا جس سے معاشی ترقی کے اہداف کے حصول کو یقینی بنایا جا سکے گا۔چینی سفیر نے کہا کہ سی پیک کے تحت اب تک مختلف منصوبوں پر 25 ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبہ کے تحت پاکستان کی سماجی اور معاشی ترقی پر توجہ دی جا رہی ہے اور سی پیک کے تحت پاک چین صنعت، سائنس و ٹیکنالوجی اور زراعت سمیت دیگر شعبوں میں اشتراک کار کو وسعت دی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ 2021 پاک چین سفارتی تعلقات کی 70 ویں سالگرہ کا سال ہے اور پاکستان اور چین کے باہمی تعلقات ہر گزرتے دن کے ساتھ مستحکم اور وسیع ہو رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں