باجوڑ بم دھماکہ:شہداء کی تعداد44 ہوگئی،200سے زائد زخمی

باجوڑ(یو این آئی)خیبرپختونخوا کے ضلع باجوڑ میں جمعیت علمائے اسلام کے کنونشن میں خود کش دھماکا ہوا ہے۔ جس میں امیر جے یو آئی خار سمیت 44 افراد شہید ہوگئے جبکہ200سے زائد زخمی ہیں

دھماکے میں جمعیت علمائے اسلام-ف (JUI-F) پارٹی کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب افغانستان سرحد کے قریب ضلع باجوڑ کے نواحی علاقے خار میں 400 سے زائد اراکین اور حامی جلسے کے لیے موجود تھے۔

پولیس نے دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا کے ضلع باجوڑ کے صدر مقام خار میں دھماکا ہوا ہے، دھماکا جمعیت علما اسلام کے ورکرز کنونشن میں ہوا۔ کنونشن میں شہریوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
نگران وزیر اطلاعات فیروز جمال نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ افسوسناک واقعہ میں 35 افراد شہید جبکہ 200 سے زائد افراد شدید زخمی ہیں۔

پولیس کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں مولانا ضیا اللہ جان بھی شامل ہیں۔

دوسری طرف سکیورٹی فورسز نے فوری طور پر دھماکے کے بعد جگہ کو گھیرے میں لیکر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔

بعد ازاں نگران صوبائی وزیر صحت ریاض انور نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ میں تصدیق کرتا ہوں کہ جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 44 ہو گئی ہے، درجن سے زائد افراد شدید زخمی ہیں۔

صوبائی گورنر حاجی غلام علی نے اے ایف پی کو ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق کی۔

اس سے قبل ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر نے بتایا تھا کہ ڈی ایچ کیو ہسپتال میں 40 سیزائد افراد کی لاشیں لائی گئی ہیں۔ دھماکے میں 100 سے زائد افراد زخمی ہیں، شدید زخمیوں کو پشاور منتقل کر دیا گیا ہے۔

ڈسٹرکٹ ایمرجنسی افسرباجوڑ نے کہا ہے کہ زخمیوں کو تیمرگرہ اور پشاور بھی منتقل کیا جا رہا ہے جن میں سیمتعدد کی حالت تشویشناک ہے۔

جے یو آئی ف کے 24 سالہ کارکن صبیح اللہ نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ دھماکا اتنا خوفناک تھا کہ اس میں میرا بازو جسم سے علیحدہ ہو گیا، میں نے اپنے آپ کو کسی ایسے شخص کے پاس پڑا ہوا پایا جس کے اعضا ختم ہو گئے تھے۔ ہوا انسانی گوشت کی بو سے بھری ہوئی تھی۔

ترجمان ریسکیو 1122 بلال فیضی کے مطابق باجوڑ کے صدر مقام خار کے علاقے نادرہ آفس کے سامنے دھماکے کے باعث 200 افراد شدید زخمی ہوئے ہیں۔ امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ تمام سٹاف ہسپتال میں موجود ہے۔

ریسکیو حکام کے مطابق تمام شدید زخمیوں کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ جہاں پر متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔

ترجمان ریسکیو کے مطابق 90 سے زائد زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا، ریسکیو کے میڈیکل ٹیکنشنز کی ٹیمیں ہسپتال میں موجود ہیں، مہمند،لوئر اپر دیر، چارسدہ، سوات، پشاور سے 16 مزید ایمبولینسز اسپتال پہنچا دی گئیں ہیں، شدید 18 زخمیوں کو تیمرگرہ ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

دوسری طرف بم ڈسپوزل یونٹ کی طرف سے ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ باجوڑ میں دھماکا خودکش تھا، دھماکے میں 10سے 12 کلوگرام بارودی مواد استعمال کیا گیا، جائے وقوعہ سے بال بیئرنگ ملے ہیں، دھماکے میں ہائی ایکسپلوسیو بارودی مواد استعمال ہوا۔

جمعیت کے حکام اور ہسپتال کی انتظامیہ کی طرف سے اپیل کی گئی ہے کہ تمام لوگ خون دینے کے لیے ہسپتالوں کا رخ کریں۔

باجوڑ کے صدر مقام خار میں ہونے والے دھماکے کے بعد زخمیوں کی پشاور منتقلی کے لیے پاک فوج کا ہیلی کاپٹر فراہم کر دیا گیا، آئی جی ایف سے میجر جنرل نور ولی باجوڑ پہنچ گئے۔سی ایم ایچ پشاور اور لیڈی ریڈنگ اسپتال میں الرٹ جاری کردیا گیا۔

دوسری طرف دس زخمیوں کو پاک فوج کے ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، باجوڑ اسکاوٹس ہاسپٹل سے 12 شدید زخمیوں کو 2ہیلی کاپٹرمیں پشاورمنتقل کیا گیا، سکیورٹی فورسز کی جانب سے زخمیوں کو خون کی عطیات کا سلسلہ جاری ہے۔

انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس خیبرپختونخوا کا کہنا تھاکہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکا خودکش تھا، جائے وقوعہ سے شواہد اکھٹیکیے جا رہے ہیں۔

ریجنل پولیس آفیسر مالاکنڈ ناصر ستی نے بھی بتایاکہ باجوڑ دھماکہ خودکش لگتا ہے، تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ دھماکے کی جگہ سے شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں اور علاقے میں سرچ آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔

ادھر وزیراعظم شہباز شریف نے خیبرپختونخوا میں باجوڑ میں جے یو ائی کے ورکرز کنونشن میں ہونے والے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے پسماندگان سے افسوس اور قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سے واقعہ پر افسوس کرتے ہیں، شہید ہونے والوں کے لیے مغفرت اور اہل خانہ کو اللہ صبر جمیل عطا فرمائے۔

وزیراعظم نے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں، واقعے کی مکمل تحقیقات کرکے ذمہ داران کی نشاندہی کی جائے۔

ترجمان جے یو آئی ف کے مطابق مولانا فضل الرحمان کا وزیراعظم شہباز شریف سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔ اس دوران انہوں نے جلسے میں دھماکے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ترجمان کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ زخمیوں کو باجوڑ سے پشاور تک ہیلی کاپٹر فراہم کیا جائے جس پر وزیراعظم نے مولانا فضل الرحمان کی درخواست پر باجوڑ سے پشاور ہیلی کاپٹر بھجوانے کی احکامات جاری کردئیے۔

ادھر دھماکے کے فوری بعد مولانا فضل الرحمان نے بیرون ملک کا نجی دورہ منسوخ کر کے واپس پاکستان پہنچنے کا فیصلہ کیا ہے اور آج رات ہی پاکستان واپس پہنچ رہے ہیں۔

ترجمان کے مطابق امیر جے یو آئی کا فاٹا کے امیر رکن قومی اسمبلی مولانا جمال الدین اور اعلی حکام سے بھی رابطہ ہوا ہے اور تمام حالات کی تفصیل حاصل کی ہیں۔

سابق وزیراعظم شہباز شریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ باجوڑ میں جمیعت علما اسلام (ف) کے ورکرز کنونشن میں دھماکا قابلِ مذمت اور انتہائی افسوسناک ہے۔ قیمتی جانوں کے نقصان پر دل شدید رنجیدہ ہے۔ اللہ تعالی سے دعا گو ہوں وہ تمام لواحقین کو صبرِجمیل اور زخمیوں کو جلد از جلد مکمل صحت یابی عطا فرمائے۔ اس سانحہ پر اپنے بھائی سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمن اور کارکنوں سے اظہارِ تعزیت کرتا ہوں اور ان کے غم میں برابر کا شریک ہوں۔

جمعیت علمائے اسلام خیبرپختونخوا کے ترجمان عبدالجلیل جان نے بتایا کہ ورکرز کنونشن میں 4 بجے کے قریب مولانا لائق کی تقریرکے دوران دھماکہ ہوا۔ ایم این اے مولانا جمال الدین اورسینیٹر عبدالرشید بھی کنونشن میں موجود تھے جبکہ تحصیل خار کے امیرمولانا ضیا اللہ دھماکے میں جاں بحق ہوئے۔

جمعیت علمائے اسلام ف کے رہنما حافظ حمداللہ نے کہا کہ ہمارے پاس جو اطلاع ہے اس کے مطابق متعدد کارکن شہید ہو چکے ہیں اور کئی درجن زخمی ہیں۔دھماکے کی مذمت کرتے ہیں، اس کنونشن میں مجھے بھی جانا تھا لیکن میں ذاتی مصروفیت کی وجہ سے وہاں نہیں جا سکا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں