اتحادیوں کی بلیک میلنگ شروع، حکومتی مشکلات میں اضافہ ،

اسلام آباد( یو این آئی نیوز ) :
حکو مت کو بنے ابھی تین ماہ نہیں ہوئے کہ اتحادیوں کے مزاج بگڑنے لگے ، ہر طرف سے وعدے پورے نہ ہونے کی آوازیں اٹھنے لگیں ، چھوٹی جماعتوں نے وہی کام شروع کر دیا جو وہ ہمیشہ ایسے موقعوں پر کرتی ہیں کہ بلیک میلنگ ، ان جماعتوں کو ایوان میں آٹے میں نمک کے برابر اکثریت ہونے کے باجود اکثر اقتدار کے مزے لیتی دکھائی دیتی ہیں ،

ان کو یہ معلوم ہوتا ہے کہ جب کوئی پارٹی اپنی عددی برتری کے باعث حکومت بناتی ہے توایسے میں ان کی پارلیمنٹ کے ایوان میں حیثیت زیرو کے برابر ہوتی ہے ، لہذا وہ سپورٹ اقلیتی جماعت کے پلڑے میں ڈال دیتی ہیں تاکہ وہ ان کے ساتھ مل کر اکثریت پا لے اور حکومت بنانے میں کامیاب ہو جائے ، اس طرح چھوٹی جماعتوں کے بھی مزے ہو جاتے ہیں اور وہ اقتدار میں آ جاتی ہیں ، اسی پالیسی پر عمل پیرا ہوتے ہوئے ایم کیو ایم اور جے یو آئی ہمیشہ اقتدار میں رہیں ، ان کی بلا سے حکومت کسی بھی جماعت کی ہو انھیں تو ہمیشہ حکومتی جماعت کا ساتھ دینا ہے اور حکومت میں رہنا ہے ،پھر جب وہ حکومت کو مشکل میں دیکھتی ہیں تو پھر وہ مزید فائدے اٹھانے کے لیے اس وقت کے وزیر اعظم کو بلیک میل کرتی ہیں ،

ابھی موجودہ حکومت سخت مالی مشکلات سے دوچار ہے اور کسی پر بھی کسی قسم کی نوازشات کرنے کی پوزیشن میں نہیں ، لیکن اس کی اتحادی جماعتوں نے اپنا رنگ دکھانا شروع کر دیا ہے کسی کو مزید وزارت چاہیے تو کسی کو اپنی جیبیں بھرنے کے لیے ترقیاتی فنڈ کے نام پر پیسہ جبھی تو ہم نے تین ، چار روز قبل حکومت کے اتحادی اسلم بھوتانی اور خالد مگسی کی جانب سے حکومتی رویہ کے خلاف سخت احتجاج بھی کیا گیا اور اوقات یاد دلانے کی بھی کوشش کی گئی ،

ادھر ایم کیو ایم صوبے میں بلدیاتی الیکشن کے معاملے پر اور معاہدے پر عملدرآمد نہ ہونے پر پیپلزپارٹی سے سخت ناراض ہے جس کا اظہار اس کی جانب سے مرکز میں بھی کیا جا رہا ہے ، اور اس کی جانب سے یہ بھی کہہ دیا گیا ہے کہ اسے اس حکومت سے علیحدگی میں بھی کوئی دیر نہیں لگے گی ،

موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اے این پی کی حکومت سے ناراضگی بھی سامنے آ گئی ہے ، اس کے وفد نے بھی وزیر اعظم سے مل کر انھیں اپنے تمام تر تحفظات سے آگاہ کیا ہے ، اب وزیر اعظم شہباز شریف کو یہ مسئلہ درپیش ہے کہ وہ ملک کو سنبھالیں یہ ان کی بلیک میلنگ سے نمٹیں ،

اپنا تبصرہ بھیجیں