لاہور ( یو این آئی نیوز ڈیسک) پنجاب میں آئینی بحران شدت اختیار کر گیا ، صوبے میں اس وقت دو حکومتیں قائم، ایک جانب حمزہ شہباز نے نئے وزیر اعلی کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا تو دوسری جانب گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے عثمان بزدار کا وزیر اعلی کےعہدے سے دیا گیا استعفی آئینی اعتراض لگا کر مسترد کر دیا ہے ۔ اس طرح اس وقت پنجاب میں دو حکومتیں موجود ہیں ، تاہم حمزہ شہباز نے اختیارات پر تیزی سے قبضہ جمانے کی کوششیں شروع کر دی ہیں ، انھوں نے وزیر اعلی کے عہدے کا حلف اٹھاتے ہی چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب کو ملاقات کے لیے طلب کیا ، جبکہ وزیر اعلی عثمان بزدار سے تمام سکیورٹی اور اختیار واپس لے کر انھیں بے اختیار کر دیا ، حمزہ شہباز کی حلف برداری کی تقریب گورنر ہاوس میں منعقد ہوئی جس میں اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے ان سےحلف لیا۔
مریم نواز، وزیرداخلہ رانا ثنااللہ اور دیگر اہم شخصیات بھی موجود تقریب میں موجود ھیں۔ تقریب حلف برداری کے موقع پر کسی بھی قسم کے ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے ،
یاد رہے حمزہ شہباز 16 اپریل 2022 کو وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب ہوئے۔ لیگی رہنما نے 197 ووٹ حاصل کیے تھے۔
میاں حمزہ شہباز 6 ستمبر 1974 کو پیدا ہوئے، وہ وزیر اعظم میاں شہباز شریف کے فرزند ہیں۔ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف، حمزہ شہباز کے تایا ہیں۔ حمزہ شہباز کا سیاسی کیرئیر اکتوبر 1999 ءمیں شروع ہوا، حمزہ شہباز 1999 میں لیگی کارکنوں کے ساتھ اڈیالہ جیل میں رہے۔ اپنے خاندان کی جلاوطنی کے بعد حمزہ شہباز نے فیملی کا کاروبار بھی سنبھالا۔